اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ کی صورتحال میں کتنی تبدیلی آئے گی؟
Israel Hamas War: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ بن چکی ہے۔ کئی ممالک اسے روکنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ حالات دن بہ دن مزید نازک ہوتے جارہے ہیں۔ روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اتوار (12 نومبر) کو شمالی غزہ کے دو بڑے ہسپتال نئے مریضوں کے لیے بند کر دیے گئے۔
ہسپتال کے عملے کا کہنا تھا کہ پہلے سے علاج کروانے والے افراد اسرائیلی بمباری اور ایندھن اور ادویات کی کمی کی وجہ سے مر سکتے ہیں۔ طبی کارکنوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینی علاقے کے شمال میں اسپتالوں تک رسائی کو روک دیا ہے۔ جس کی وجہ سے مریضوں کا اندر سے علاج نہیں ہو پا رہا ہے۔
ساتھ ہی اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس علاقے میں حماس کے جنگجوؤں کو پناہ دے رہی ہیں، جس کے لیے اسپتالوں کو خالی کرایا جائے۔ اس پر غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا اور القدس نے اتوار کو آپریشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیدائش سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کے لیے پریشانی
غزہ میں روزانہ سینکڑوں لوگ مر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود ہسپتالوں میں علاج معالجے کی کمی ہے۔ غزہ میں رہنے والے ایک شخص احمد الکہلوت نے بتایا کہ ان کا بیٹا زخمی ہوا ہے۔ غزہ میں ایک بھی ہسپتال نہیں کھلا جہاں میں اسے لے جا سکوں تاکہ اسے ٹانکے لگ سکیں۔
شفا ہسپتال کے ایک پلاسٹک سرجن ڈاکٹر احمد المخلالاتی نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے انکیوبیٹرز کو نقصان پہنچا ہے، بچا ہوا پاور سپلائی ایئر کنڈیشنگ کو گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ پیدائش سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو گرمی فراہم کی جا سکے۔ اس کے لیے انہیں ایک کھلے بستر پر لیٹایا گیا ہے۔
اسرائیل نے حماس کے بارے میں کیا دعویٰ
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ اسرائیلی بمباری کے باعث اسپتال کے اندر طبی کارکن خوف کے عالم میں کام کر رہے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے ہسپتالوں کے نیچے اور نزدیک کمانڈ سینٹرز بنائے ہیں۔ تاہم حماس نے ہسپتالوں کو اس انداز میں استعمال کرنے سے انکار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Israel Hamas War: ضرورت پڑی تو دنیا کے خلاف…’، بینجمن نیتن یاہو نے تنقید کے بعد حماس کو تباہ کرنے کی دھمکی کاکیا اعادہ
اسرائیلی فوج یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہتی ہے، اس کے لیے اس نے حماس کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جنوبی غزہ میں خان یونس میں ناصر ہسپتال کے ڈاکٹر محمد قندیل نے کہا کہ شفا نئے زخمیوں کو قبول نہیں کر رہا ہے۔ شفا ہسپتال اب کام نہیں کر رہا ہے۔ کسی کو اندر جانے یا باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس پر عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اس کا اسپتال سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور وہ وہاں پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے پریشان ہے۔
-بھارت ایکسپریس