Bharat Express

Palestine Under Attack

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں چھاپے مار رہی ہے۔ اسرائیلی فوجی یروشلم کے شمال مغرب میں واقع بیدو قصبے میں کارروائی کر رہی ہے۔

طلباء نے بتایا کہ کال اوکلاہاما کے ایریا کوڈ سے آئی تھی اور دھمکی آمیز ای میل یاہو کے ای میل ڈومین سے آئی تھی۔ مسلم طلباء رہنماؤں اور مسلم شہری حقوق کے گروپ کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (کیئر) نے یونیورسٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمان طلباء کے لیے حفاظت کی یقین دہانیاں فراہم کرے۔

ترکیہ کی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مبینہ اسرائیلی جارحیت کو حمایت دینے والی کمپنیوں کے پروڈکٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر نعمان قرطلمس نے کہا کہ ان کمپنیوں کے سامان پھینک دیں گے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ جنگ میں فریقین اور عالمی برادری دونوں کی بنیادی ذمہ داریاں ہیں۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یوین آرڈبلیواے) کے 89 عملے کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔  "

بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کی علاقائی ڈائریکٹر روبا جراحت نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: "فلسطینی لیبر مارکیٹ پر موجودہ بحران کے نتائج کے بارے میں ہمارے جائزے کے انتہائی تشویشناک نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

غزہ پر حملے کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور جنگ ختم کرنے کے مطالبات ہو رہے ہیں ۔لیکن جنگ بندی کا کوئی امکان نظر نہیںآرہا ہے۔ فضائی حملوں کے بعد اسرائیل نے اب غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔

پاکستان کے جمعیۃ علمائے اسلام پارٹی کے سربراہ نے قطر میں حماس لیڈران سے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمان نے حماس سربراہ سے بھی ملاقات کی اور ساتھ دینے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کا فرض ہے کہ وہ اسرائیل کی نا انصافی کے خلاف متحد ہوں۔

Israel-Palestine War: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس درمیان غزہ پٹی کے ایک اور پناہ گزیں کیمپ میں دھماکہ ہوا ہے۔ حالانکہ حملے سے متعلق اسرائیلی فوج نے فوراً کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

نوکری کے اشتہارات کے پوسٹروں میں  اعلان کیا گیا ہے کہ اب جہاد کا وقت  آگیا ہے۔ خودکش حملہ آور کے طور پر گروپ میں شامل ہونے والے نوجوانوں کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ حملے کے لیے کیا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

امیرعبداللہیان نے کہا کہ ’’امریکہ دوسروں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دے رہا ہے لیکن اس نے پوری طرح اسرائیل کا ساتھ دیا ہے، اگر امریکہ نے وہی کچھ جاری رکھا جو وہ اب تک کرتا آیا ہے تو اس کے خلاف نئے محاذ کھل جائیں گے۔