Bharat Express

Palestine Under Attack

اسرائیلی وزیراعظم کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ حماس کو فی الحال ختم کرنا یا اس جنگ کا خاتمہ مستقبل قریب میں ممکن نہیں ہے چونکہ حماس ابھی بھی جوان ہے۔اور اسی لئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو  یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ 2025ء تک جاری رہ سکتی ہے۔

غزہ میں جنگ ابھی تک جاری ہے جس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے، جو چھوٹے ساحلی علاقے میں ایک انسانی تباہی کو ہوا دے رہا ہے۔ اس لڑائی نے اسرائیل اور لبنان کے حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تشدد کو بھی جنم دیا ہے جس سے وسیع تر تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 20424 ہوگئی جب کہ 54 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے المغازی کیمپ پر اسرائیلی فوج کی طرف سے خون کی ہولی کھیلنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے اسے صریح عالمی جرم قرار دیا ہے۔

ایک سینئر اسرائیلی فوجی افسر نے اعتراف کیا کہ حماس کے ایک جنگجو کو مارنے سے دو شہریوں کی جان چلی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج شہریوں کی اموات کو کم کرنے کے لیے ہائی ٹیک میپنگ سافٹ ویئر پر کام کر رہی ہے۔

اسپتال میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک صحافی کے مطابق خان یونس کے مرکزی اسپتال میں اتوار کی صبح اسرائیلی فضائی حملے سے کم از کم تین ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے جو شہر کے مشرقی حصے میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کرلے گا تب تک جنگ ختم نہیں کی جائے گی ۔اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق ان کا مقصد حماس کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے تاکہ اسرائیل پر حماس کے دوبارہ حملے کے خطرے کا کوئی خدشہ ہی باقی نہ رہے ۔

غزہ میں موجود فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جمعہ کی صبح سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 178 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اس بم دھماکے میں 589 افراد زخمی بھی ہوئے۔

اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے روچیرا نے کہا کہ دہشت گردی اور شہریوں کو یرغمال بنانا تشویشناک ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔

اسرائیل حماس کے بیچ ایک طرف جنگ بندی کا تیسرا دن ہے اور قیدیوں کے تبادلے کا عمل جاری ہے وہیں دوسری طرف  اسرائیل اپنے فلسطینیوں کو شہید کرنے کا سلسلہ بھی ترک کرتا نظرنہیں آرہا ہے ۔ غزہ میں ضرور خاموشی ہے لیکن مغربی کنارے میں حملے تیز ہوگئے ہیں اور سیدھے طور پر فلسطینیوں کو وہاں اسرائیلی فوج نشانہ بنا رہی ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ 13 اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ایمبولینس میں جنوبی غزہ کے خان یونس سے اسرائیل کی طرف رفح کراسنگ کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔