Bharat Express

Palestine Under Attack

سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر متاثرہ فلسطینیوں کے ایک ہزار لواحقین حج کی سعادت حاصل کریں گے۔خادم حرمین شریفین نے 2 ہزار 322 عازمین حج کی میزبانی کا شاہی فرمان جاری کیا، جس میں فلسطینی متاثرین کے خاندانوں کے افراد بھی شامل ہوں گے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے لکھا، 'میں اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں، جس میں کئی بے گناہ شہری مارے گئے ۔جو جنگ کی صورتحال سے محض پناہ لئے ہوئےتھے۔

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت ملے گا یا نہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین سے جڑا ہے، یہ بہت ضروری ہے کہ اسرائیل تسلیم کرے کے فلسطینی ریاست کے وجود کے بغیر اسکا وجود بھی نہیں ہوسکتا۔

فلسطینی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے جنگجوؤں کے مہلک حملوں سے شروع ہونے والے تنازع میں تقریباً 80 ہزار گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد شروع ہونے والی اسرائیلی بربریت میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

بشنیل نے اس المناک واقعے کی ویڈیو کو ٹویچ پر لائیو اسٹریم کیا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ فوٹیج میں مبینہ طور پر اسے اسرائیلی سفارت خانے کی طرف جاتے ہوئے اور خود پر لکوڈ ڈالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ادھر دوسری جانب اسرائیل نے ہفتے کی صبح غزہ کے سرحدی شہر رفح پر تازہ حملے کیے، جسے اقوام متحدہ نے ’مایوسی کا پریشر ککر‘ قرار دیا ہے۔ یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب بین الاقوامی ثالث غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے لیے ایک معاہدے کی تیاری میں مصروف ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ حماس کو فی الحال ختم کرنا یا اس جنگ کا خاتمہ مستقبل قریب میں ممکن نہیں ہے چونکہ حماس ابھی بھی جوان ہے۔اور اسی لئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو  یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ 2025ء تک جاری رہ سکتی ہے۔

غزہ میں جنگ ابھی تک جاری ہے جس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے، جو چھوٹے ساحلی علاقے میں ایک انسانی تباہی کو ہوا دے رہا ہے۔ اس لڑائی نے اسرائیل اور لبنان کے حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تشدد کو بھی جنم دیا ہے جس سے وسیع تر تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 20424 ہوگئی جب کہ 54 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے المغازی کیمپ پر اسرائیلی فوج کی طرف سے خون کی ہولی کھیلنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے اسے صریح عالمی جرم قرار دیا ہے۔

ایک سینئر اسرائیلی فوجی افسر نے اعتراف کیا کہ حماس کے ایک جنگجو کو مارنے سے دو شہریوں کی جان چلی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج شہریوں کی اموات کو کم کرنے کے لیے ہائی ٹیک میپنگ سافٹ ویئر پر کام کر رہی ہے۔