عالمی عدالت انصاف کی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے رفح میں درندگی کی ساری حدیں پار کردی ہیں ، اسرائیلی کی وحشیانہ حملوں نے میں نہ صرف معصوم فلسطینی زندہ جل کر شہید ہوگئے بلکہ دو درجن سے زائد عام لوگ جاں بحق ہوگئے، اسرائیل کی اس ردندگی کی عالمی سطح پر مذمت کی جارہی ہے ، اسی ضمن میں سعودی عرب نے بھی پیر کو رفح پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قابض فوج کے ہاتھوں قتل عام اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کا عمل مسلسل جاری ہے۔سعودی وزارت امور خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ’اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے تمام بین الاقوامی اور انسانی قراردادوں، قوانین اور روایات کی مسلسل اور کھلم کھلا خلاف ورزی کو واضح انداز میں مسترد کرتا ہے۔
📹 | سمو وزير الخارجية الأمير #فيصل_بن_فرحان @FaisalbinFarhan : الجامعة العربية دعت منذ البداية إلى الإفراج الفوري عن جميع الرهائن ونحن مستمرون في ذلك pic.twitter.com/aXvLZaXDDp
— وزارة الخارجية 🇸🇦 (@KSAMOFA) May 27, 2024
ساتھ ہی سعودی عرب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قتل عام بند کروانے کے لیے فوری طور مداخلت کرے تاکہ فلسطینی عوام کو اس انسانی بحران جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، کا سامنا ہے، اسے مزید سنگین ہونے سے روکا جا سکے۔سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بے دست و پا نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی سلسلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ ’’مملکت اسرائیل کی جانب سے تمام بین الاقوامی انسانی فیصلوں، قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزیوں کو مسترد کرتی ہے۔
📹 | سمو وزير الخارجية الأمير #فيصل_بن_فرحان @FaisalbinFarhan : أعتقد أن العالم متفق على ضرورة الوقف الفوري لإطلاق النار في غزة بما في ذلك إطلاق سراح الرهائن، ولكن الوضع الإنساني مستمر في التدهور بسرعة وبشكل غير مقبول على الإطلاق pic.twitter.com/JR8Kw9Sien
— وزارة الخارجية 🇸🇦 (@KSAMOFA) May 26, 2024
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت ملے گا یا نہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین سے جڑا ہے، یہ بہت ضروری ہے کہ اسرائیل تسلیم کرے کے فلسطینی ریاست کے وجود کے بغیر اسکا وجود بھی نہیں ہوسکتا۔فیصل بن فرحان کا مزید کہنا تھا کہ مغویوں کی رہائی ہونی چاہیے، دو ریاستی حل فلسطین اور اسرائیل دونوں کے مفاد میں ہے، فریقین کو چاہیے کہ فوری مذاکرات کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتطار نہیں کرسکتے۔
بھارت ایکسپریس۔