Hamas Israel War: جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ 3 دسمبر کی رات اسرائیلی حملے میں 700 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ حماس کے زیر انتظام فلسطینی وزارت صحت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں اب تک تقریباً 16 ہزار سے زائدافراد شہید ہوچکے ہیں۔
ایک سینئر اسرائیلی فوجی افسر نے اعتراف کیا کہ حماس کے ایک جنگجو کو مارنے سے دو شہریوں کی جان چلی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج شہریوں کی اموات کو کم کرنے کے لیے ہائی ٹیک میپنگ سافٹ ویئر پر کام کر رہی ہے۔ متعدد میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ میں اب تک حماس کے 5 ہزار جنگجو مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے اہلکاروں نے اس کے جواب میں کہا کہ یہ اعداد و شمار کم و بیش درست ہیں۔
ایک فوجی افسر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، “میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ 2:1 کا تناسب برا نہیں ہے۔” انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ آنے والے وقتوں میں جنگ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کا تناسب کم ہو جائے گا۔
امریکہ نے خبردار کر دیا
جنگ میں اسرائیل کے اتحادی امریکہ نے بھی اسرائیلی فوج کو شہریوں کی جانوں کے ضیاع کو کم کرنے کی تنبیہ کی ہے۔ امریکہ نے کہا کہ چونکہ فوج کا آپریشن غزہ کے جنوبی حصے کی طرف بڑھ رہا ہے، اسرائیل کو شہریوں کے حوالے سے محتاط رہنا چاہیے۔ اسرائیلی فوج نے شہریوں کی حالت کا اندازہ لگانے کے لیے ایک سافٹ ویئر تیار کیا ہے۔
ہمیں تمام باریکیوں کا خیال رکھنا ہوگا
اس سافٹ ویئر میں نقشے بنائے گئے ہیں جس میں 623 نالیوں کو بنایا گیا ہے۔ اگر سافٹ ویئر میں کسی علاقے کو گرین ایریا کے طور پر دکھایا گیا ہے تو وہ علاقہ 75 فیصد خالی ہے۔ فوجی حکام کا کہنا تھا کہ “غزہ کے جنوبی حصے کی آبادی پہلے سے دوگنی ہے، کیونکہ ہم نے انہیں وہاں بھیجا ہے۔ وہاں آپریشن کرنا بہت پیچیدہ ہوگا، ہمیں تمام باریکیوں کا خیال رکھنا ہوگا”۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے سرحد پار حملے کے بعد شروع ہونے والی تقریباً دو ماہ کی جنگ میں 15,500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس میں 1,200 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
بھارت ایکسپریس