غزہ کے اسپتالوں میں موت کا ننگا ناچ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
Hamas Israel War: اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ 40 دنوں سے شدید جنگ جاری ہے۔ اس دوران اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے غزہ کی پٹی کی صورتحال انتہائی قابل رحم ہے۔ وہاں کے اسپتالوں میں بنیادی چیزوں کی کمی ہوگئی ہے۔ جس کی وجہ سے وہاں داخل زخمیوں کا علاج نہیں ہو پارہا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان دنوں میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بدترین اثرات غزہ کے اسپتالوں میں دیکھے جا رہے ہیں۔ یہاں مریض بنیادی چیزوں کی کمی سے مر رہے ہیں۔ غزہ کا الشفاء اسپتال ایک نئے جنگی علاقے کے طور پر ابھرا ہے۔ اسرائیلی فوجی حماس کو تباہ کرنے کے لیے غزہ میںکافی اندر تک گھسنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ادھر فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال میں آکسیجن، ایندھن اور دیگر بنیادی سامان ختم ہو گیا ہے ۔جس کے نتیجے میں تین نومولود اور 24 دیگر مریض ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسپتال کے حوالے سے اسرائیلی فوج کا دعویٰ
فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ “گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران مختلف شعبہ جات میں 24 مریض انتقال کر گئے ہیں کیونکہ اہم طبی مشینوں نے بجلی کی کٹوتی کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔” اس کے علاوہ اسرائیلی فوجیوں نے آج تیسرے روز بھی اسپتال کی تلاشی لی اور دعویٰ کیا کہ اسے حماس کے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز(آئی ڈی ایف) نے حماس کی سرنگوں کی ویڈیوز جاری کی ہیں ۔جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اسپتال کے احاطے میں پائی گئی تھیں۔ اس حوالے سے آئی ڈی ایف نے الشفاء میں ایک یرغمالی کی لاش ملنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
اصل مقصد حماس کو ختم کرنا ہے
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے بعد غزہ کی پٹی پر کنٹرول کرنے والے حماس گروپ کو تباہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔جس میں اس کے جنگجوؤں نے 1,200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنایا تھا۔
اسرائیل نے غزہ کے پورے شمالی حصے کو تباہ کرنے کا حکم دیا ہے اور اس پٹی کے 2.3 ملین فلسطینیوں میں سے تقریباً دو تہائی کو بے گھر کر دیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ فوج جہاں بھی حماس موجود ہے وہاں پیش قدمی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آپریشنز کو آگے لے جانے کے لیے پرعزم ہیں۔
بھارت ایکسپریس