Bharat Express

Palestine Under Attack

غزہ پر حملے کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور جنگ ختم کرنے کے مطالبات ہو رہے ہیں ۔لیکن جنگ بندی کا کوئی امکان نظر نہیںآرہا ہے۔ فضائی حملوں کے بعد اسرائیل نے اب غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔

پاکستان کے جمعیۃ علمائے اسلام پارٹی کے سربراہ نے قطر میں حماس لیڈران سے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمان نے حماس سربراہ سے بھی ملاقات کی اور ساتھ دینے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کا فرض ہے کہ وہ اسرائیل کی نا انصافی کے خلاف متحد ہوں۔

Israel-Palestine War: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس درمیان غزہ پٹی کے ایک اور پناہ گزیں کیمپ میں دھماکہ ہوا ہے۔ حالانکہ حملے سے متعلق اسرائیلی فوج نے فوراً کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

نوکری کے اشتہارات کے پوسٹروں میں  اعلان کیا گیا ہے کہ اب جہاد کا وقت  آگیا ہے۔ خودکش حملہ آور کے طور پر گروپ میں شامل ہونے والے نوجوانوں کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ حملے کے لیے کیا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

امیرعبداللہیان نے کہا کہ ’’امریکہ دوسروں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دے رہا ہے لیکن اس نے پوری طرح اسرائیل کا ساتھ دیا ہے، اگر امریکہ نے وہی کچھ جاری رکھا جو وہ اب تک کرتا آیا ہے تو اس کے خلاف نئے محاذ کھل جائیں گے۔

اسرائیل 1990 کی دہائی سے کولمبیا کو کفر لڑاکا طیاروں، نگرانی کے سازوسامان اور اسالٹ رائفلز کے اہم سپلائرز میں سے ایک رہا ہے، جو لاطینی امریکی ملک کی منشیات کے اسمگلروں اور مسلح گروہوں کے خلاف لڑائی میں مدد کرتا ہے۔

اردان نے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ ان کے  یعنی اقوام متحدہ کے سربراہ گٹیرس کے ریمارکس کی وجہ سے، ہم اقوام متحدہ کے نمائندوں کو ویزا جاری نہیں کریں گے۔

ناصر اسپتال نے ایک ہنگامی منصوبہ پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، اسپتال صرف جگہ خالی کرنے کے لیے غیر جان لیوا زخموں کے مریضوں کو ڈسچارج کر رہا ہے۔

کربی کے ایک اور بیان نے واضح کیا کہ امریکہ اسرائیل کے اقدامات کے لیے اس کی پشت پناہی سے باز آنے سے انکاری ہے، کیونکہ باقی مشرق وسطیٰ اس بات پر مزید غصے میں ہے کہ اب روزانہ سینکڑوں فلسطینیوں کی موت ہو رہی ہے۔

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 704 افراد مارے گئے ہیں، مرنے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے