Bharat Express

Jamia Millia Islamia

دہلی کے جامعہ نگرعلاقے میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ میں نوح تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ جامعہ کے طلبا کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی رکنی ایگزیکیٹیوکونسل میں سے چیئرپرسن اور موجودہ وائس چانسلرپروفیسر نجمہ اخترکے علاوہ 4 ممبران نے ادارے کی زمین کا حق شفعہ ذکیہ ظہیرکو دینے پررضامندی ظاہرکی ہے، جس کے بعد تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔

کل تک بینک کاونٹر کی تعداد معدود چند ہونے کی وجہ سے طلبا کو لمبی قطار میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔ لیکن انتطامیہ کے ا س فیصلے سے  قطار چھوٹی ہونے کی امید لگائی جارہی ہے۔ بھارت ایکسپریس میں خبر شائع ہونے کے بعد  جامعہ ملیہ  کے دفتر مسجل یعنی رجسٹرار آفس سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ ان کی وائس چانسلر شپ کی مدت ختم ہونے والی ہے، لیکن اگرمیں اس عہدے پر رہتی تو میری کوشش ہوتی کہ اسے ایک سال کے اندر شروع کر دیا جائے اور آئندہ سال داخلہ کا عمل شروع ہو جائے۔

اپنی فیس وقت پر جمع کرکے داخلہ لینے والے تمام طلباء 2 دنوں سے شدید دھوپ اور شدید بارش میں بھی لمبی قطار میں کھڑے ہوکر کیش نکالنے کے لئے مجبور ہیں۔

 انتظامیہ نے جس چالاکی کے ساتھ اردو کو بے گھر کرنے اور اردو کلچر کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے،ا س سے بانیان جامعہ کی روح زیر زمیں تڑپ رہی ہوگی۔ جامعہ کے درودیوار سے ،بانیان جامعہ کے اس دیار سے  اردو کو بے آبروکرنے پر معمار جامعہ کی روح  یقیناًافسردہ ہوگی۔دعا کیجئے تاکہ بانیان ِجامعہ کی روح کو قرار آجائے اور پروفیسر نجمہ اخترکو جامعہ کی روایت کا خیال۔

آج عالم یہ ہے کہ جامعہ کی وائس چانسلر ہی جامعہ کی تہذیب وثقافت اور جامعہ کی روایت سے بغاوت کررہی ہیں ۔ ایسے میں یہ سوال پھر سے اہم ہوجاتا ہے کہ کیا سچ میں نجمہ اختر اردو سے نابلد ہیں یا پھر کسی دباو میں شعوری طور پر اردو کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کررہی ہیں؟۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کا برسوں پرانا دیرینہ خواب اب پورا ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ صد سالہ تقریب کے موقع پرجامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلرنجمہ اخترنے نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکڑ کی موجودگی میں میڈیکل کی منظوری کا اعلان کرکے جامعہ برادری کا دل جیت لیا۔

جوموجودہ وائس چانسلر ہیں ،وہ شاید جامعہ کی اس روایت سے آگاہ نہیں ہیں ۔ یا شعوری طور پر کسی دباو میں آکر یہ رویہ اختیار کیا ہے۔ جامعہ ملیہ کی تقریب میں جامعہ کے طلبا کے سامنے جو اردو بہت اچھی جانتے ہیں ،خالص ہندی میں خطاب کرنا ،میرے خیال سے کسی دباو میں کسی منصوبے کی تکمیل  کیلئے ایسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔

بطور وی سی، میں نے ہمیشہ اپنے طلباء اور فیکلٹی کی جانب سے ایک میڈیکل کالج کی درخواست کی ہے۔ ہم نے اس کے لیے حکومت ہند سے درخواست کی ہے، اور اب مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ جامعہ کو کیمپس میں ایک میڈیکل کالج قائم کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔