نوح تشدد کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
دارالحکومت دہلی کے جامعہ نگرعلاقے میں واقع عالمی شہریت یافتہ یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں نوح تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ جامعہ ملیہ کے طلبا کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں احتجاج کر رہے طلباء نے نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کو منظم اور منصوبہ بند قرار دیا۔ ساتھ ہی طلباء نے مسلمانوں کے خلاف پولیس کی یکطرفہ کارروائی کا الزام لگاتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ طلباء نے آرایس ایس اور بجرنگ دل کے خلاف جم کرنعرے بازی کی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے احتجاج کے دوران الزام لگایا کہ وشوہندو پریشد (وی ایچ پی) اوراس کی ذیلی تنظیم بجرنگ دل سے وابستہ کارکنان نے مسلمانوں کومشتعل کیا اورانہوں نے شوبھا یاترا کے دوران ہتھیاریں لہرائیں۔ طلباء نے بجرنگ دل سے وابستہ گئورکشک مونومانیسرکوگرفتارکرنے اورسخت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
Jamia Millia Islamia students protesting at Bab-e-Maulana Abul Kalam Azad Gate against the ethnic cleansing conducted by Haryana’s BJP government, demanding rebuild the homes that were bulldozed, arrest Monu Manesar, stop arresting innocent Muslims, and revoke all FIRs. pic.twitter.com/MAG3c4fDZo
— Mohd Abuzar Choudhary (@MohdAbuzarCh) August 24, 2023
میواتی طلباء نے کیا تھا احتجاج
واضح رہے کہ اسی ماہ 7 اگست کو بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں زیر تعلیم میوات کے طلباء نے نوح تشدد کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ طلباء نے بینر-پوسٹر لے کراحتجاجی مارچ نکالا تھا۔ اس احتجاج میں بھی بڑی تعداد میں طلباء شامل ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Nuh Violence: مونو مانیسر پر ہریانہ پولیس مہربان، گئو رکشک کو کلین چٹ دیتے ہوئے اے ڈی جی پی ممتا سنگھ نے کہی یہ بڑی بات
کیا ہے پورا معاملہ
گزشتہ 31 جولائی کو وشوہندو پریشد اور بجرنگ دل کی طرف سے جل ابھیشیک یاترا نکالی گئی تھی، جس کے بعد دوفرقوں میں تصادم ہوا تھا۔ الزام ہے کہ یاترا سے پہلے دو مسلم نوجوانوں کے قتل کا ملزم مونو مانیسرنے نوح آنے کا ویڈیو وائرل کیا تھا، جس کے بعد مسلمانوں میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی تھی۔ یاترا کے دوران بٹوبجرنگی نے بھی مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا اورنوح آنے کی بات کہی تھی۔ اس کے بعد دوفرقوں میں زبردست کشیدگی پیدا ہوئی اوریہ کشیدگی خونی کھیل میں تبدیل ہوگئی۔ فرقہ وارانہ تشدد میں دو ہوم گارڈ جوان اورایک مسجد کے نوجوان امام سمیت 6 افراد کی موت ہوئی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔