Bharat Express

Israel-Palestine War

شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے وزیراعظم مودی سے اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرانے کی اپیل کی ہے۔ اس دوران انہوں نے اسرائیل پر نشانہ سادھا۔ 

بھوجپوری اداکار پون سنگھ نے لوک سبھا الیکشن سے متعلق اعلان کیا ہے۔ پون سنگھ کو پہلے بنگال کے آسنسول سے بی جے پی نے ٹکٹ دیا تھا۔

پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے عید کے موقع پرفلسطین پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو آزاد کرانے کے لئے اللہ سے دعا کریں۔ نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہر جگہ کے مسلمان مشکل دور سے گزر رہے ہیں، چاہے وہ ہمارا ملک ہو یا فلسطین۔

رفح میں اس وقت تقریباً 15 لاکھ کے بے گھرفلسطینی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں سے یہاں جمع ہیں اوررفح کا یہ چھوٹا سا شہرانتہائی گنجان آباد پناہ گاہ کے طورپرفلسطینیوں کے لئے موجود ہے۔

اسرائیلی فوج خان یونس سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ اسرائیل کا پیچھے ہٹنا فلسطینیوں کے لئے راحت نہیں بلکہ تشویش کی بات ہے۔ اسرائیلی افسران نے اس کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی واپسی اگلے پلان کا حصہ ہے، کیونکہ فوج حماس کے آخری گڑھ رفح میں جانے کی تیاری کررہی ہے۔

واضح رہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات آج دوبارہ شروع ہوں گے۔حماس نے مذاکرات کاروں کے وفد کو قاہرہ بھیجنے کی تصدیق کر دی ہے جبکہ اسرائیل نے اپنا وفد بھیجنے کی ابھی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔

اسرائیل اپنے دشمنوں کی جانکاری جمع کرنے اوراس کی بنیاد پر ہدف کو چننے اوراسے برباد کرنے میں آرٹیفیشیل انٹلی جنس کا جم کراستعمال کر رہا ہے۔ اسرائیلی سیکورٹی سے منسلک لوگوں کے مطابق، اسرائیل نے گاسپیل نام سے ایک اے آئی سسٹم تیارکیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پرمسلسل حملے کئے جا رہے ہیں۔ اس حملے میں عام شہری اور امدادی کاموں میں مصروف لوگ بھی مارے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے امریکہ اور برطانیہ اسرائیل سے ناراض ہیں۔ جو بائیڈن نے اسرائیل کو دھمکی دی ہے۔

اسرائیل کے وزیرتوانائی ایلی کوہن نےزوردے کرکہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اہداف اورمفادات اسرائیل کے بغیرحاصل نہیں ہوسکتے۔ اگراسرائیل مدد نہیں کرے توامریکہ کے لئے خطے میں اپنے مفادات کا حصول ممکن نہیں۔

مظاہرین اور مظاہروں میں سے بہت ساروں کی قیادت یرغمالیوں کے اہل خانہ کرتے رہے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ نیتن یاہو حکومت ان کے عزیزوں کو رہائی دلانے کے لیے نہیں ہے بلکہ قوم کو تقسیم کر کے اس پر حکمرانی کے لیے ہے۔