Bharat Express

US State Spokeswoman resigns in Protest over Biden’s Gaza policy: بائیڈن کی غزہ پالیسی پر احتجاجا امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان مستعفی

ہالا رہررِٹ امریکی سفارت کاروں کے اس سلسلے میں تازہ ترین ہیں جو غزہ پر بمباری جاری رکھنے پر اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پرتنقید کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے دستبردارہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوجی مہم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

بائیڈن انتظامیہ کی غزہ پالیسی پر احتجاجاً امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان مستعفی ہوگئی ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی عربی زبان کی ترجمان نے غزہ کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ خاتون ترجمان ہالا رہررِٹ ’’دبئی ریجنل میڈیا ہب‘‘ کی ڈپٹی ڈائریکٹربھی تھیں اور2006 میں فارن سروس میں بطورپولیٹیکل آفیسرشامل ہوئی تھیں۔

 ہالا رہررِٹ نے اپنے لنکڈ اِن پیج پر لکھا، میں نے امریکہ کی غزہ پالیسی کی مخالفت میں 18 سال کی ممتاز خدمات کے بعد اپریل 2024 میں استعفیٰ دے دیا، اسلحہ نہیں ڈپلومیسی اختیارکریں اورامن اوراتحاد کے لئے طاقت بنیں۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر ہالا رہررِٹ کے بائیو پیج کے مطابق وہ سفارتکاری اورمواصلات اور باہمی افہام وتفہیم کے ذریعے رکاوٹوں کو توڑنے کے بارے میں پرجوش ہے۔

ہالا رہررِٹ امریکی سفارت کاروں کے اس سلسلے میں تازہ ترین ہیں جو غزہ پر بمباری جاری رکھنے پر اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پرتنقید کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے دستبردارہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوجی مہم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ حماس نے سات اکتوبرکواس حملے میں 1200 کے قریب اسرائیلیوں کو ہلاک کیا تھا۔ اسی دن سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پربمباری شروع کررکھی ہے۔ صہیونی فوج کی جارحیت کو 202 دن گزرچکے ہیں۔ ان 202 دنوں میں اسرائیلی فوج نے تاریخ کی ہولناک بربریت میں اب تک 34305 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا ہے۔ مزید 2000 سے زیادہ شہدا اس کے علاوہ ہیں، جن کی لاشیں تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے ہیں۔ اس سے قبل اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بیوروآف پولیٹیکل ملٹری افیئرزکے ڈائریکٹر جوش پال اکتوبرمیں مستعفی ہو گئے تھے۔ انہوں نے موجودہ غزہ جنگ کے تناظر میں اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

حماس نے بھی ڈال دیئے ہتھیار؟

وہیں دوسری جانب، اسرائیل-فلسطین کشیدگی کے درمیان ایک بڑی خبربھی سامنے آئی ہے۔ غزہ میں حکومت چلانے والے حماس کے ایک سینئرلیڈرخلیل الحیہ نے ایسوسی ایٹ پریس (اے پی) کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ حماس-اسرائیل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ کی جنگ بندی پررضا مند ہونے کے لئے تیارہے۔ اگر1967 کی سرحدوں پرایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام کیا جاتا ہے تو وہ اپنے ہتھیارڈال دے گا اورخود کو آرم گروپ سے ایک سیاسی پارٹی میں تبدیل کردے گا۔ بدھ کے روزاے پی کو استنبول میں دیئے گئے انٹرویو میں خلیل الحیہ کا یہ بیان اسرائیل کو فلسطینی سرزمین سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے حماس کے عزائم میں خاص نرمی کے طورپردیکھا جا سکتا ہے۔

پُرامن مذاکرات کے درمیان آیا بڑا بیان

حماس کی سیاسی ونگ کے لیڈرخلیل الحیہ کا یہ بیان مہینوں سے چل رہی پُرامن مذاکرات کی میٹنگوں کے درمیان آیا ہے، لیکن اس کا امکان بہت کم ہے کہ اسرائیل اس مشورے پرغورکرے گا۔ کیونکہ 7 اکتوبر2023 کے حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے حماس کو کچلنے کی قسم کھا رکھی ہے۔ حالانکہ اسرائیل کو خود کو بڑے پیمانے پرنقصان ہورہا ہے اور عالمی سطح پر اس کی شبیہ کو کافی دھچکا لگا ہے۔ پوری دنیا نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے اور غزہ میں جنگ بندی کے لئے وارننگ دی ہے۔ واضح رہے کہ حماس بھی ہمیشہ سے ٹواسٹیٹ فارمولے کے خلاف رہا ہے اورپوری زمین پرفلسطینی ریاست کے قیام اوراسرائیل کے خاتمے کی بات کرتا رہا ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read