Bharat Express

Jo Biden

سات اکتوبر2023 کوغزہ کی پٹی میں اسرائیلی بستیوں اورفوجی اڈوں پر حماس کے حملے کے چند روز بعد امریکی صدر جو بائیڈن تل ابیب کے ہوائی اڈے پراترے جہاں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقعے پر بائیڈن نے حماس کے حملے پر نیتن یاھو سے ہمدردی کا اظہار کرتے …

ہالا رہررِٹ امریکی سفارت کاروں کے اس سلسلے میں تازہ ترین ہیں جو غزہ پر بمباری جاری رکھنے پر اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پرتنقید کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے دستبردارہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوجی مہم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پرمسلسل حملے کئے جا رہے ہیں۔ اس حملے میں عام شہری اور امدادی کاموں میں مصروف لوگ بھی مارے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے امریکہ اور برطانیہ اسرائیل سے ناراض ہیں۔ جو بائیڈن نے اسرائیل کو دھمکی دی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ جو بائیڈن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'عرب امریکیوں کے غزہ جنگ کے حوالے سے درد کو سمجھنے کے لئے جنگ میں کچھ دیرکے لئے وقفہ کرلینا چاہئے۔'

امریکی صدر جوبائیڈن نے اس ہفتے کے آغازمیں کہا تھا کہ انہیں پیرتک اسرائیل اورحماس کے درمیان جاری لڑائی میں 6 ہفتے کے وقفے کے لئے معاہدہ ہو جانے کی امید تھی، لیکن وہ بتدریج اس بات سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے جوابی فضائی حملوں اور زمینی حملوں میں 5 ہزار بچوں سمیت غزہ کے 12 ہزار افراد مارے گئے ہیں۔ اب امریکی صدر نے قطر کے رہنما کے ساتھ اپنی گفتگو میں مغویوں کی فوری رہائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

خبر یہ بھی ہے کہ لبنان نے بھی اسرائیل پر حملے شروع کردئے ہیں ۔جنوبی لبنان سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کی گئے جس کو اسرائیلی دفاعی فورسز نے آرٹلیرے کے سہارے ناکام بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے ،حالانکہ حزب اللہ نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے ۔البتہ دوسری جانب حماس کا بھی حملہ جاری ہے ۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی طرف سے فروری 2004 میں امریکی زیر قیادت فوجی اتحاد کو دی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملٹری انٹیلی جنس افسران نے آئی سی آر سی کو بتایا کہ 2003 میں عراق میں اتحادیوں کی تحویل میں موجود 90 فیصد تک لوگوں کو غلطی سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

جی 7 سربراہی اجلاس کے موقع پر کواڈ میٹنگ میں، بائیڈن نے مودی کو بتایا کہ وہ اگلے ماہ مودی کے دورہ امریکہ کے دوران تقریب کے لیے درخواستوں کے سیلاب کے ساتھ ایک چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔