Bharat Express

Israel Palestine Crisis

وزیراعظم نریندرمودی نے اس ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے لکھاکہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بات کی ہے۔ غزہ کے الاہلی ہسپتال میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا۔ ہم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد بھیجتے رہیں گے۔ خطے میں دہشت گردی، تشدد اور سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

محمد صلاح کا کہنا تھا کہ تمام زندگیاں مقدس ہیں اور ان کا تحفظ ہونا چاہیے۔ قتل و غارت گری بند ہونی چاہیے۔ کئی خاندان ٹوٹ کر بکھر رہے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کے مد نظربرطانوی وزیر اعظم رشی سنک جمعرات 19 اکتوبر کو اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے اوران سے مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی انسانی قانون کا اطلاق ہونا چاہئے۔ ہماری فوری توجہ غزہ میں جنگ بندی پرہے اور مملکت غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

’ضرورت اس بات کی ہے کہ زخمیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا جائے۔ انسانی امداد، دوائیں اور طبی سازوسامان کی متاثرین تک رسائی کی اجازت کے لیے انسانی راہداریاں کھولنے پر زور دیا جائے تاکہ بڑے انسانی المیے کے وقوع پذیر ہونے کو روکا جاسکے۔ استحکام کی بحالی اور حالات کو کنٹرول کرنے والی کوششوں پر زور دیا جائے۔

جماعت اسلامی ہند، اسرائیل کے اس وحشیانہ عمل کو قتل عام اورانسانیت کے خلاف جرم سمجھتی ہے۔ اسرائیلی قابض فوج تمام جنگی قوانین اوربنیادی انسانی اقدارکی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکولوں اوراسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

ملّی جماعتوں کے سربراہان اور قائدین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ فلسطین خصوصاً غزہ کی صورت حال پر ہم سخت تشویش کا اظہارکرتے ہیں۔ معصوم انسانی جانوں حتی کہ بچوں اورخواتین کی مسلسل ہلاکت، غذا، پانی، ادویات اوربجلی کی سپلائی کا انقطاع اورشہری علاقوں پرمسلسل بمباری اورغزہ کے انخلا کی کوششوں کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔

این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے کہا تھا کہ ہم دنیا میں امن چاہتے ہیں۔ ابھی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ چل رہا ہے۔ پوری زمین فلسطین کی ہے اور اسرائیل نے ان کی زمین پرقبضہ کرلیا ہے۔

مصر،اردن، ترکیہ، ایران ،عراق اور عرب ممالک کے رہنماوں کی طرف سے تعزیتی بیانات کی بات کرنا فی الحال اپنے الفاظ اور وقت کے ساتھ زیادتی ہے چونکہ فی الحال ان تمام نام نہاد بغیر دانت کے شیروں کو گہری نیند میں سونے کیلئے مناسب وقت ملا ہے اس لئے انہیں جگانا یا ان کا ذکر کرنا غیرضروری معلوم پڑتا ہے۔

ایران کی آبادی تقریباً 8.67 کروڑ ہے۔ جب کہ اسرائیل کی آبادی صرف 89.14 لاکھ ہے۔ اس کا اثر فوجیوں کی تعداد پر بھی نظر آتا ہے۔