اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی نے سعودی مملکت کی مشترکہ دعوت پر وزرائے خارجہ کی سطح پر منعقدہ اپنے غیر معمولی اوپن اجلاس میں جنگ بندی کی وکالت کی۔ اس دوران اسلامی تعاون تنظیم کے چارٹر میں موجود اصولوں اور مقاصد کو یاد کرتے ہوئےمسئلہ فلسطین اور القدس الشریف شہر کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے جاری کردہ تمام قراردادوں پر زور دیا گیا۔مسلم ممالک کے 57 رکنی بلاک نے “اسرائیلی قبضے کو اس کے جرائم، دہشت گردی کے طریقوں اور فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ حملوں کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی بتایا۔
ہنگامی اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں غزہ پٹی میں فلسطینیوں پر حملے بند کرانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں مسلم ممالک نےغزہ پٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ’ تمام شہریوں کی سلامتی کا تحفظ چاہتے ہیں اور کسی بھی شکل میں ان پر حملے کے مخالف ہیں۔مسلم ممالک نے واضح کیا کہ’ شہریوں پر جارحانہ حملے بین الاقوامی قانون اور تمام آسمانی مذاہب کے منافی ہیں۔اعلامیے میں غزہ پٹی میں شہریوں کی تکلیف دہ زندگی کی تمام تر ذمہ داری قابض اسرائیلی حکام کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’غزہ کے باشندے ناکہ بندی ، گولہ باری، بجلی، پانی اور خوراک سے مسلسل محرومی کے ماحول میں حقیقی المیے سے دوچار ہیں۔ اس پر انہیں ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل بھی کیا جارہا ہے۔
In a statement to the OIC Executive Committee meeting to address Israel’s aggression against #Gaza, the #OIC Secretary-General strongly condemned the #Israeli state #terrorism against the “Baptist Hospital” and stressed that it is a war crime that must be punished. pic.twitter.com/G9pWWHqIxu
— OIC (@OIC_OCI) October 18, 2023
قبل ازیں اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ’ غزہ پٹی اور گردو نواح میں بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی سے پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال کا جائزہ لینے اور خطے کو درپیش المناک تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے بڑھتے ہوئے حملوں اور مسلسل جارحانہ کارروائیوں کو پوری قوت سے مسترد کرتا ہے۔اسرائیل حملے فوری بند کرنے کی اپیلوں کے باوجود جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ بچے، عورتیں اور نہتے بوڑھے شہری حملوں سے ہلاک ہو رہے ہیں۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ دین اسلام کے بتائے ہوئے اصول اور اقدار ناحق کسی بھی انسان کا خون بہانے، امن پسندوں کو خوفزدہ کرنے، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو جارحیت کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتے۔
اجتماع وزاري عاجل للجنة التنفيذية لمنظمة التعاون الإسلامي لتدارس التصعيد العسكري وتهديد المدنيين العزل في #غزة https://t.co/s3G8Nsxvo0
— OIC (@OIC_OCI) October 18, 2023
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب حالات کی دھماکہ خیزی کے خطرات اور انجانے نتائج سے بار بار خبردار کرچکا ہے۔ سعودی عرب مسلسل اس امر کی جانب توجہ مبذول کرا رہا ہے کہ جارجانہ حملوں سے انتہا پسندی کے فروغ والا ماحول سازگار ہوگا۔ تشدد بھڑکے گا اور بحران کا دائرہ وسیع ہوگا۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ المناک حالات نے ثابت کردیا کہ سنگین صورتحال سے بچنے کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری ذمہ دارانہ موقف اختیار کرے۔عالمی برادری فلسطینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرے اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی میں دہرا معیار اور امتیازی طریقہ نہ اپنائے۔ جبری بے دخلی کو مسترد کرے۔ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرائے اور بنیادی ڈھانچے نیز اہم ریاستی مفادات کو تباہ کرنے پر بندش عائد کرے۔انہوں نے کہاکہ بدترین انسانی حالات کا مداوا کرنے اور غزہ میں بڑھتے ہوئے مصائب کو روکنے کے لیے مشترکہ ٹھوس کوشش ضروری ہے۔
On now: The extraordinary meeting of the OIC Executive Committee to address the bloody and continuing Israeli aggression against the Palestinian people in the #Gaza Strip. pic.twitter.com/uKYGkqYi3B
— OIC (@OIC_OCI) October 18, 2023
’ضرورت اس بات کی ہے کہ زخمیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا جائے۔ انسانی امداد، دوائیں اور طبی سازوسامان کی متاثرین تک رسائی کی اجازت کے لیے انسانی راہداریاں کھولنے پر زور دیا جائے تاکہ بڑے انسانی المیے کے وقوع پذیر ہونے کو روکا جاسکے۔ استحکام کی بحالی اور حالات کو کنٹرول کرنے والی کوششوں پر زور دیا جائے۔ سعودی وزیر خارجہ نے پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ ’تشدد اور مصائب کی بھول بھلیوں سے نکلنے کے لیے قیام امن کو سٹراٹیجک حل ماضی کی طرح حال میں بھی مانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا غیر متزلزل موقف ہے۔1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ہم چاہتے ہیں کہ مشرقی القدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو۔ عالمی برادری سے مطالبہ ہےکہ وہ بین الاقوامی قراردادوں کے نفاذ اور امن عمل کی بازیابی کے لیے مناسب ماحول بنانے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو ان کے جائزحقوق ملیں اور مبنی بر انصاف ایسا پائیدار امن قائم ہو جو علاقاْئی و بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام میں مدد گار بنے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ سعودی عرب غزہ بحران ختم کرانے کے لیے اپنے برادر ملکوں اور بین الاقوامی دوستوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا تاکہ مسلم ممالک کی عوام اور قائدین کی امنگیں پوری ہوں اور فلسطینی بھائیوں کو مبنی برانصاف پائیدار امن کے ماحول میں پروقار زندگی گزارنے اور اپنے جائز حقوق کا موقع ملے۔
بھارت ایکسپریس۔