Bharat Express

Israel Palestine Conflict

اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس ہر اُس سنجیدہ اور عملی اقدام کا خیر مقدم کرے گی جو قیدیوں کے تبادلے سمیت غزہ میں جنگ و محاصرے کے خاتمے اور انفراسٹرکچر کی دوبارہ بحالی کا باعث بنے۔ واضح رہے کہ پیرس میں امریکہ، اسرائیل، مصر اور قطر کے مذاکرات کار غزہ میں جنگ بندی اور صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لئے کسی نتیجے تک پہنچے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت ’آئی سی جے ‘ میں گھسیٹنے پر جنوبی افریقہ کی ستائش کرتے ہوئے حکومت ہند اور مسلم ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے اسرائیل پر دباؤ بنائیں۔

جنوبی افریقہ نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ اسرائیل سے غزہ میں اور اس کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر معطل کر دے

اسرائیلی وزیر اعظم نے ایکس پلیٹ فارم پر حملے کے بارے میں اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’فوج اس واقعے کے بعد حقیقی بحران میں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے واقعات سے سبق سکھیں گے تاکہ مستقبل میں ایسی کارروائیوں میں شریک فوجیوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ستمبر کے مہینے میں کہا تھا کہ اسرائیل ایک معاہدے کے "ابتدائی مرحلے پر" ہے، جو ان کے بقول مشرق وسطیٰ کو بدل دے گا۔

یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باہوس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور غزہ پر 7 اکتوبر کو اسرائیل کے حملے کے بعد بنائے گئے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

اسرائیلی وزیراعظم کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ حماس کو فی الحال ختم کرنا یا اس جنگ کا خاتمہ مستقبل قریب میں ممکن نہیں ہے چونکہ حماس ابھی بھی جوان ہے۔اور اسی لئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو  یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ 2025ء تک جاری رہ سکتی ہے۔

غزہ میں جنگ ابھی تک جاری ہے جس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے، جو چھوٹے ساحلی علاقے میں ایک انسانی تباہی کو ہوا دے رہا ہے۔ اس لڑائی نے اسرائیل اور لبنان کے حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تشدد کو بھی جنم دیا ہے جس سے وسیع تر تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

اینٹنی بلنکن جمعرات کی شام واشنگٹن سے مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں۔ ان کے دورے میں اسرائیل بھی شامل ہے۔عہدے دار نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم انٹونی بلنکن اس سے قبل متعدد عرب ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ سات اکتوبر کے بعد یہ بلنکن کا خطے کا چوتھا اور اسرائیل کا پانچواں دورہ ہوگا۔

ترکیہ  کےوزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا تھا کہ مشتبہ افراد کو استنبول سمیت 57 مقامات سے حراست میں لیا گیا تھا، جسے "آپریشن مول" کا نام دیا گیا تھا، اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا مقصد ترکیہ میں مقیم غیر ملکی شہریوں کی شناخت، نگرانی، حملہ اور اغوا کرنا تھا۔اہلکار نے بتایا کہ مشتبہ افراد جعلی خبریں اور غلط معلومات بھی پھیلا رہے تھے۔