Bharat Express

Gujrat

پولیس کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق گرفتار شخص کا نام مورس سیموئیل کرسچن ہے۔ سال 2019 میں، اس شخص نے سرکاری اراضی سے متعلق ایک کیس میں اپنے ایک مؤکل کے حق میں حکم جاری کیا۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی جعلی عدالت کم از کم پانچ سال سے چل رہی ہے۔

انتباہ دیتے ہوئے کہ دو ہفتوں کے بعد کارروائی کی جا سکتی ہے، اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین مستری نے کہا، "یہ مسئلہ ہمارے نوٹس میں آیا ہے۔ اسے بی جے پی کارپوریٹر وجے پوار نے بھی اٹھایا۔ ہم نے پہلے ہی یوسف پٹھان کو 6 جون کو نوٹس دیا تھا اور انہیں  تقریباً دو ہفتے کا وقت بھی دیا تھا۔

ہمارا ماننا ہے کہ ہرنی علاقہ ایک ہندو اکثریتی پرامن علاقہ ہے اور یہاں مسلمانوں کی کوئی بستی نہیں ہے۔ تقریباً چار کلومیٹر کے دائرے میں یہ 461 خاندانوں کی پرامن زندگی کو آگ لگانے کے مترادف ہے۔

چیف فائر آفیسر آئی وی کھیر نے بتایا کہ آگ ٹی آر پی گیم زون میں لگی۔ فائر بریگیڈ کی 8 گاڑیاں جائے حادثہ پر موجود ہیں۔ آگ پر قابو پایا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس کوئی پیغام نہیں تھا کہ اندر کتنے آدمی تھے۔ ریسکیو کام جاری ہے۔ آگ پر جلد قابو پالیا جائے گا۔

اپوزیشن پارٹی کے لیڈران نے الزام لگایا ہے کہ تجویز کنندگان کو حکمراں جماعت نے پولیس اور ریاستی مشینری کی مدد سے ان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کرنے کے لیے ’اغوا‘ کیا۔

ڈرائیور کی شناخت باچا خان کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ جس میں ڈرائیور پالن پور شہر کے قریب ایک چوراہے پر کھڑے اپنے ٹرک کے آگے نماز پڑھتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ 12 جنوری کو ہائی وے پر ایک پرہجوم چوراہے کے قریب پیش آیا۔

وزیر اعظم  نریندر مودی 30 سے 31 اکتوبر تک گجرات کا دورہ کریں گے۔ 30 اکتوبر کو، صبح تقریباً ساڑھے 10 بجے، وہ امباجی مندر میں پوجا اور درشن کریں گے۔ بعد ازاں دوپہر تقریباً 12 بجے ، مہسانا میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ 31 اکتوبر کو صبح تقریباً 8 بجے، وہ کیوڑیا جائیں گے۔

پی ایم مودی نے اسی دن گجرات کا تخت سنبھالا، جنہیں کئی محاذوں پر چیلنجز کا سامنا تھا۔ اس کے بعد وہ 13 سال تک ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے۔ وہ سب سے طویل مدت تک مسلسل وزیر اعلیٰ رہے۔ یہ ریاست کی تاریخ میں ایک ریکارڈ کے طور پر درج ہے۔

گجرات کے نوساری علاقے کو موجودہ حکومت نہیں دیکھ پائی ہے یا پھر نہیں دیکھ پارہی ہے۔ چونکہ اگر اس علاقے پرحکومت کی نظرپڑتی تو یقیناً سرکار اس علاقے میں مناسب سڑکیں تعمیر کرواتی  اور آج سڑکیں نہ  ہونے کے باعث ایمبولینس بروقت نہ پہنچنے پر کسی نوجوان  کی موت نہیں ہوتی۔

ہندوستان  میں نفرت  کی دیوار اس قدر اونچی ہوتی چلی جارہی ہے کہ اگر کوئی محبت اور بھائی چارے کی بات کرتا ہے تو اس پر حملہ کردیاجاتا ہے۔ احمد آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں بچوں کو تمام مذاہب کی برابری کا درس دینے والے ٹیچر کو اسی بنیاد پر شرپسندوں نے پیٹ دیا ہے۔