آپ نے فرضی پولیس،فرضی گواہ،فرضی انکاونٹر،فرضی کال اور آن لائن فراڈ سمیت ہر طرح کے فراڈ کے بارے میں ضروری سنا ہوگا لیکن کیا کبھی آپ نے فرضی عدالت کے بارے میں سنا ہے؟ یہ سوال اس لئے چونکہ ایک فرضی عدالت کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔دراصل گجرات کے گاندھی نگر میں فرضی عدالت چلانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ آپ کو یہ جان کر اور بھی حیرت ہوگی کہ یہ جعلی عدالت کسی ایک کیس کے لیے نہیں چل رہی تھی بلکہ پچھلے پانچ سال سے چل رہی تھی۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام نے بتایا کہ انہوں نے گجرات کے گاندھی نگر سے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے، جس نے جعلی ٹریبونل بنایا اور خود اس کا جج بنا بیٹھا تھا۔ گرفتار شخص نے اپنے دفتر کا ماحول اس طرح بنایا کہ وہاں جا کر عام آدمی کو عدالت ہی لگتی ہے۔ یہاں سے اس نے بہت سارے جعلی آرڈر جاری کئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق گرفتار شخص کا نام مورس سیموئیل کرسچن ہے۔ سال 2019 میں، اس شخص نے سرکاری اراضی سے متعلق ایک کیس میں اپنے ایک مؤکل کے حق میں حکم جاری کیا۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی جعلی عدالت کم از کم پانچ سال سے چل رہی ہے۔گجرات پولیس کی ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مورس سیموئل کرسچن ایسے لوگوں کو پھنساتے تھے جن کے زمین سے متعلق کیس سٹی سول کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ پولیس نے کہا کہ وہ ان مقدمات کو حل کرنے کے لیے اپنے مؤکلوں سے ایک مقررہ فیس لیتا تھا۔رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملزم مورس سیموئل عدالت کی جانب سے مقرر کردہ سرکاری ثالث کے طور پر خود کو عوام کے سامنے پیش کرتا تھا۔ اس کے بعد وہ مؤکلوں کو گاندھی نگر میں اپنے دفتر میں بلایا کرتا تھا جو کہ ایک عدالت کی طرح لگتا ہےاور یہاں وہ پریزائیڈنگ آفیسر کے طور پر من پسند احکامات دیتا تھا۔پولیس کی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ اس مبینہ عدالت میں مورس سیموئیل کرسچن کا ساتھی ملازم یا وکیل ظاہر کرتا تھا تاکہ اس کے مؤکل محسوس کریں کہ کارروائی حقیقی ہے۔ احمد آباد پولیس نے مورس سیموئیل کرسچن کو ثالثی ٹریبونل کے جج کے طور پر ظاہر کرنے اور سازگار احکامات جاری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
سول کورٹ رجسٹرار نے شکایت درج کرائی
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق سٹی سول کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے کرنج پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کے بعد دھوکہ دہی کرنے والے کے خلاف کارروائی کی گئی اور اس کی جعلی عدالت کا پردہ فاش کیا گیا۔ پولیس نے مورس سیموئل کرسچن کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔پولیس کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں ملزم کرسچن نے اپنے موکل کے حق میں آرڈر پاس کرانے کے لیے یہی طریقہ استعمال کیا۔ سرکاری اراضی سے متعلق یہ کیس ڈی سی کے ماتحت تھا جبکہ موکل نے زمین کا دعویٰ کیا تھا اور وہ چاہتا تھا کہ زمین اس کے نام پر ریونیو ریکارڈ میں درج کی جائے۔یہی نہیں جعلی حکم نامے پر عمل درآمد کروانے کے لیے ملزم کرسچن نے دوسرے وکیل کے ذریعے سٹی سول کورٹ میں اپیل دائر کی اور ساتھ ہی اپنے پاس کردہ حکم نامے کی کاپی بھی منسلک کی۔ کورٹ کے رجسٹرار ہاردک دیسائی نے پایا کہ نہ توکرسچن نے ثالثی کی ہے اور نہ ہی ٹریبونل کا حکم درست ہے۔ اس کے بعد پولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔ ملزم سیموئل کے خلاف سال 2015 میں منی نگر پولس اسٹیشن میں دھوکہ دہی کا مقدمہ بھی درج ہے۔
بھارت ایکسپریس۔