Bharat Express

External Affairs Minister S Jaishankar

ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری بار امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ وہ امریکہ کے 47ویں صدر ہوں گے۔ اس بار ان کی حکومت میں ہندوستانی نژاد بہت سے لوگ شامل ہیں۔

جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان ایک غیر معمولی ملک ہے کیونکہ یہ ایک تہذیب والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ثقافتی طاقت کو مکمل طور پر بروئے کار لا کر ہی یہ عالمی سطح پر اپنا اثر ڈال سکے گا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان نسل اپنے ورثے کی قدر کو سمجھے۔

ہندوستان نے کینیڈا کی طرف سے نجار کے قتل کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔ ہندوستان نے کہا تھا کہ کینیڈا اپنے ملک میں خالصتانی سرگرمیوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔

دونوں رہنماوں کے مابین ہوئی اس ملاقات میں دو اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔مشرقی لداخ کے دو متنازعہ علاقوں ڈیپسانگ اور ڈیم چوک میں  فوجی انخلا کے عمل کی تکمیل کے بعد یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات تھی۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے کہا کہ تعاون باہمی احترام اور خود مختار مساوات پر مبنی ہونا چاہیے،اس دوران انہوں  نے 3 برائیوں - دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف اپنی بات رکھتے ہوئے پاکستان کو آئینہ دکھا یا اور کہا کہ اس کے خلاف ہر کسی کو مضبوطی کے ساتھ  اوربغیر کسی سمجھوتہ  کےمقابلہ کرنا چاہیے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام سال 2001 میں عمل میں آیا تھا۔ ہندوستان 2005 سے اس تنظیم کا رکن تھا لیکن 2017 میں ہندوستان اس کا مستقل رکن بن گیا۔ سال 2017 میں ہی پاکستان اور ایران نے بھی ایس سی او کی رکنیت حاصل کی تھی۔ یہ تنظیم ممالک کی سیاست، معیشت، ترقی اور فوج سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرتی ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو پاکستان میں ہونے جا رہا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی اس میں شرکت کرنے والے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان میں ہونے والے حالیہ واقعے نے سیکورٹی کے حوالے سے تشویش پیدا کردی ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی پاکستان میں منعقد ہونے والی اس سمٹ میں حصہ نہیں لیں گے بلکہ مرکزی وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر پاکستان جائیں گے اور ایس سی او سمٹ میں ہندوستان کی نمائندگی کریں گے ۔ وزیرخارجہ کے ساتھ ایک وفد بھی ہوگا جو اس دورے کے دوران ان کےساتھ ہوگا۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ایک روزہ دورے کے دوران، دونوں فریقوں نے ہند-کویت دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جس میں سیاسی، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، سلامتی، ثقافتی، سفارتی اور عوام کے درمیان رابطے شامل ہیں۔

جے شنکر نے کہا کہ امریکی نظام اپنا فیصلہ دے گا اور ہندوستان کو پورا بھروسہ ہے کہ جو بھی حکومت منتخب ہوگی، وہ اس کے ساتھ کام کر سکے گا