پڑوسی ملک پاکستان کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا آغاز ہوچکا ہے۔ اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کررہے ہیں ۔ جناح کنونشن سینٹر ، اسلام آباد میں ہورہے شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے 23 ویں اجلاس میں ہندوستان کے وزیرخارجہ ایس جئے شنکر نے ایک ساتھ پاکستان اور چین کو آئینہ دکھایا ہے۔ ایس جئے شنکر نے ایس سی او میں اپنی تقریر کا آغاز 2 تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کیااور بتایا کہ ہر ایک کے اپنے عالمی اثرات ہیں۔اس دوران وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ایس سی او چارٹر سے وابستگی کا مطالبہ کیا۔
At the 23rd Meeting of SCO Council of Heads of Government, in Islamabad, Pakistan, EAM Dr S Jaishankar says “SCO’s primary goal of combatting terrorism, separatism and extremism is even more crucial in current times. It requires honest conversation, trust, good neighborliness and… pic.twitter.com/7cwifLlgYe
— ANI (@ANI) October 16, 2024
اپنے خطاب میں ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے کہا کہ تعاون باہمی احترام اور خود مختار مساوات پر مبنی ہونا چاہیے،اس دوران انہوں نے 3 برائیوں – دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف اپنی بات رکھتے ہوئے پاکستان کو آئینہ دکھا یا اور کہا کہ اس کے خلاف ہر کسی کو مضبوطی کے ساتھ اوربغیر کسی سمجھوتہ کےمقابلہ کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر اعتماد کی کمی ہے یا تعاون ناکافی ہے، اگر دوستی میں کمی ہو گئی ہے اور اچھی ہمسائیگی کہیں غائب ہے، تو یقیناً خود پر غور کرنے اور اپنا گریبان جھانکنے کی ضرورت ہے اور اس کو حل کرنے کی وجوہات کو سمجھنے کی بھی ضرورت ہے۔
At the 23rd Meeting of SCO Council of Heads of Government, in Islamabad, Pakistan, EAM Dr S Jaishankar says “…Comprehensive reform of the UN Security Council, both in the permanent and non-permanent categories, is essential. I remind you that we recognized in July 2024 at… pic.twitter.com/fcbtRr1YC3
— ANI (@ANI) October 16, 2024
میٹنگ کے دوران ڈاکٹر شنکر نے کہا کہ اسلام آباد میں ہمارا آج کا ایجنڈا ہمیں امکانات کی ایک جھلک دیتا ہے۔ صنعتی تعاون مسابقت کو بڑھا سکتا ہے اور محنت کی منڈیوں کو بڑھا سکتا ہے۔ ایم ایس ایم ای کے تعاون سے روزگار کے لیے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔البتہ تعاون باہمی احترام اور خودمختار مساوات پر مبنی ہونا چاہیے۔ اسے علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو تسلیم کرنا چاہیے۔ اسے حقیقی شراکت داری پر بنایا جانا چاہیے، یکطرفہ ایجنڈوں پر نہیں۔
At the 23rd Meeting of SCO Council of Heads of Government, in Islamabad, Pakistan, EAM Dr S Jaishankar says “From an Indian perspective, our own global initiatives and national endeavours are also strongly relevant for the SCO. The International Solar Alliance promotes renewable… pic.twitter.com/cjonYo8eqE
— ANI (@ANI) October 16, 2024
جے شنکر نے آئی ایس اے، سی ڈی آر آئی، مشن لائف ای، جوار کو فروغ دینا، گلوبل بائیو فیول الائنس وغیرہ جیسے ہندوستانی اقدام کی فہرست بھی اجلاس میں پیش کی ۔اس دوران ڈاکٹر ایس جے شنکر نے یو این ایس سی میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او کو ایسی تبدیلی کی وکالت کرنے میں پیش پیش ہونا چاہیے، ایسی اہمیت کے معاملے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ایس سی او کے رکن کے درمیان تعاون پر زور دیا۔ ایس جئے شنکر نے چین پاکستان کا نام نہیں لیا لیکن “علاقائی سالمیت” اور “حقیقی شراکت داری، یکطرفہ ایجنڈا ” کا حوالہ دیتے ہوئے اشاروں میں سی پیک پر بھی تنقید کی۔
At the 23rd Meeting of SCO Council of Heads of Government, in Islamabad, Pakistan, EAM Dr S Jaishankar says “… Industrial cooperation can enhance competitiveness and expand labour markets. MSME collaboration has positive implications for employment. Our collective endeavours… pic.twitter.com/y2Ca5vYG5k
— ANI (@ANI) October 16, 2024
مجموعی طور پر ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے اسلام آباد میں اپنے خطاب میں پانچ اہم نکات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے ایس سی او چارٹر پر ایماندارانہ عمل کی وکالت کی۔ انہوں نے عالمی چیلنجز کا بھی ذکر کیا جس میں تنازعات،ماحولیاتی تبدیلی وغیرہ کا خاص تذکرہ تھا۔ اس کے علاوہ علاقائی خودمختاری اور سالمیت کا ذکر کرتے ہوئے یکطرفہ ایجنڈہ چلانے،ایک طرفہ فیصلہ لینے پر تنقید کی اور اشاروں میں یہاں پر سی پیک کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ معاشی تعاون پر زور دیا اور آخری بات انہوں نے یواین کونسل میں اصلاح کی بات کی اور ایس سی او ارکان سے پیش پیش رہنے کی درخواست کی۔
At the 23rd Meeting of SCO Council of Heads of Government, in Islamabad, Pakistan, EAM Dr S Jaishankar says “…Our endeavours will progress only when our commitment to the Charter remains firm. It is axiomatic that development and growth requires peace and stability. As the… pic.twitter.com/ynobeJQVFE
— ANI (@ANI) October 16, 2024
بھارت ایکسپریس۔