Bharat Express

Islamabad

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر افغانستان اور پاکستان آمنے سامنے ہیں۔ ٹی ٹی پی کا مقصد پاکستانی مسلح افواج اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کی مہم چلا کر حکومت پاکستان کا تختہ پلٹنا ہے۔

ڈار نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت سے معاشی طاقت میں تبدیل کرنے اور بین الاقوامی میدان میں اس کا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے پہلے 10 ماہ کے دوران پاکستان کے سفارتی اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوششیں کیں جس سے ’ الگ تھلگ  پڑےپاکستان‘ کی شبیہہ کو ختم کرنےمیں مدد ملی۔

پی ٹی آئی نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خلاف جاری مقدمات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اس میں الزام لگایا گیا کہ حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ 9 مئی کے واقعے کو عمران خان اور پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں کہ بیلاروس کے صدر پاکستان میں ہیں، اس لئے ریڈ لائن نہ عبور کریں، ورنہ ہمیں آرٹیکل 245 نافذ کرنا پڑے گا، کرفیو لگانا پڑے گا اور انتہائی سخت اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔ وہ (پی ٹی آئی کے مظاہرین) ڈی چوک نہیں آسکتے، اب ایسا نہیں ہو سکتا۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے کہا کہ تعاون باہمی احترام اور خود مختار مساوات پر مبنی ہونا چاہیے،اس دوران انہوں  نے 3 برائیوں - دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف اپنی بات رکھتے ہوئے پاکستان کو آئینہ دکھا یا اور کہا کہ اس کے خلاف ہر کسی کو مضبوطی کے ساتھ  اوربغیر کسی سمجھوتہ  کےمقابلہ کرنا چاہیے۔

ایس سی او اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تنظیم کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ تنظیم کے رکن ممالک باہمی تعاون کو مزید بڑھانے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کے لیے اہم تنظیمی فیصلے کریں گے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب بس ڈرائیور موڑ لیتے ہوئے گاڑی پر سے کنٹرول کھو بیٹھا۔ انہوں نے بتایا کہ بس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ جارہی تھی۔

پی ٹی آئی کے جلسے میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر، اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان کی بھی جلسے میں شرکت کی، جبکہ جلسے میں حماد اظہر بھی منظر عام آئے اور خطاب بھی کیا۔

پاکستان میں پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا، جس میں 8 پولیس اہلکار زخمی اور ایس ایس پی شدید زخمی ہوگئے۔

فوج نے کہا کہ جاری کارروائیوں سے عسکری گروپوں اور ان کے ساتھیوں کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں امن قائم ہونے اور عسکریت پسندوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔