وزیر اعظم مودی اور کنیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو
نئی دہلی : کینیڈین حکومت ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی ہے۔ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے متعلق کیس پر کینیڈا کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ٹروڈو حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ اسے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیراجیت ڈوبھال پر لگائے گئے الزامات سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ٹروڈو حکومت نے یہ بھی کہا کہ اس کے پاس ابھی اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ کینیڈین حکومت کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب گلوب اینڈ میل اخبار نے خالصتانی لیڈر ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کا الزام ہندوستان پر لگایا۔
ہردیپ سنگھ نجار خالصتانی حامی تھا اور اس پر ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ اسے جون 2023 میں برٹش کولمبیا، کینیڈا میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا تھا کہ نجار کے قتل میں ہندوستانی ایجنسیاں ملوث ہیں۔ اس بیان سے ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات میں تلخی آئی تھی۔
ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل پر ہندوستان کا موقف
ہندوستان نے کینیڈا کی طرف سے نجار کے قتل کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔ ہندوستان نے کہا تھا کہ کینیڈا اپنے ملک میں خالصتانی سرگرمیوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔
گلوب اینڈ میل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کینیڈا کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن میں ہندوستانی حکام کو مجرمانہ سرگرمیوں سے جوڑ دیا گیا ہے۔ اخبار نے بغیر کسی ثبوت کے ہندوستانی وزیراعظم سمیت کئی بڑے لوگوں پر الزامات لگائے۔ اب اس رپورٹ کے بعد کینیڈا کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ان کے پاس ایسے کوئی ثبوت نہیں ہیں جو اس معاملے میں ہندوستانی اہلکاروں کو براہ راست مجرم قرار دیتے ہوں۔
ہندوستان-کینیڈا تعلقات پر اثرات
ٹروڈو کے ہندوستان کے خلاف بیان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہندوستان نے کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات ختم کر دیے اور سفارتی سرگرمیاں کم کر دیں۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی معاہدے بھی متاثر ہوئے۔