Bharat Express

Donald Trump

اپوزیشن لیڈر سے پہلے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے دوست ٹرمپ کی صحت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’میں اپنے دوست، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

پی ایم مودی نے لکھا، "میں اپنے دوست اور سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر حملے سے بہت پریشان ہوں۔ میں اس واقعے کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ سیاست اور جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی ریلی میں فائرنگ کے بعد ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں ٹرمپ کے کان کے قریب سے خون نکلتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دوران سیکرٹ سروس کے اہلکار انہیں بحفاظت اسٹیج سے نیچے لا رہے ہیں۔

انتخابی بحث میں کمزور ثابت ہونے کے بعد، پارٹی کے اپنے ارکان پارلیمنٹ اب بائیڈن پر صدارتی انتخاب سے خود کو دور کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن اس قابل نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کر سکیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں اپنی کارکردگی کو ایک بری رات قرار دیا ہے، کیونکہ اس کے بعد سے ان کی مقبولیت کی درجہ بندی میں کمی آئی ہے۔ ان کی پارٹی نے ان کی صحت پر سوالات اٹھائے۔

جو بائیڈن کی گزشتہ ہفتے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مباحثے کی ناکام کارکردگی نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ان خدشات کی وجہ سے خوف و ہراس پھیلا دیا کہ وہ دوسری مدت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

امریکہ کی سیاست میں اہم ریاست جارجیا کے سب سے بڑے اخبار ’دی اٹلانٹا جرنل کانسٹی ٹیوشن‘ نے لکھا کہ بدقسمتی سے یہ بات سچ ہے کہ بائیڈن کو اس دوڑ سے باہر ہو جانا چاہیے ۔اخبار کے مطابق بائیڈن کا ایسا کرنا امریکی قوم کے لیے اچھا ہوگا جس کی بائیڈن نے نصف صدی سے قابل تعریف خدمت کی ہے۔

نیویارک ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا، "اپنے ملک کی خدمت کے لیے صدر بائیڈن کو اس دوڑ سے دستبردار ہو جانا چاہیے۔

امریکی صدر کے بیانات ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کے برعکس ہیں، جو متعدد فوجداری مقدمات کا سامنا کر ہرے ہیں اور وہ پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر وہ الیکشن جیت گئے تو وہ اپنے خلاف آنے والے فیصلوں کو پلٹ دیں گے۔

ٹرمپ کو گزشتہ ہفتے نیویارک میں ایک جیوری کی جانب سے صدارتی انتخابات سے عین قبل 2016 میں ایک پورن اسٹار کو کی گئی مالی ادائیگیوں کو چھپانے کے لیے کاروباری اکاؤنٹنگ میں ہیرا پھیری کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔