رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی
نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ پر جان لیوا حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹر پر لکھا، مجھے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر جان لیوا حملے پر گہری تشویش ہے۔ ایسی حرکتوں کی شدید مذمت کی جانی چاہیے۔ میں ان کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔
اپوزیشن لیڈر سے پہلے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے دوست ٹرمپ کی صحت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’میں اپنے دوست، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ میں اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ سیاست اور جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ میں ان کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتا ہوں۔ ہماری تعزیت اور دعائیں مرنے والوں کے اہل خانہ، زخمیوں اور امریکی عوام کے ساتھ ہیں‘‘
اسی دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ڈاکٹروں سے بات ہوئی ہے اور وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ میں اس قسم کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ٹرمپ کو ریپبلکن پارٹی کا امیدوار قرار دیئے جانے سے ٹھیک ایک دن قبل ان پر گولیاں چلائی گئی تھیں۔ ایک گولی ان کے کان سے گزری۔ گولی لگنے کے بعد ٹرمپ نے اپنے چہرے کے دائیں جانب کو چھوا اور پھر زمین پر گر گئے۔ سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں نے انہیں بچانے کے لیے خود کو ان پر جھونک دیا۔ جب وہ بیدار ہوئے تو ایجنٹ انہیں اندر لے گئے۔
سابق صدر ٹرمپ نے سوشل نیڈیا پوسٹ میں کہا کہ مجھے ایک گولی لگی جو میرے دائیں کان کے اوپری حصے میں لگی۔ ’’مجھے فوراً پتہ چل گیا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ میں نے ایک تیز آواز سنی، اور پھر ایک گولی چلی۔ مجھے فوراً محسوس ہوا کہ گولی میری اسکن کو چیرتے ہوئے نکل رہی ہے۔ بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا، پھر مجھے احساس ہوا کہ کیا ہو رہا ہے۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔