Bharat Express

Attack on Donald Trump

ریپبلکن پارٹی کی انتخابی مہم کے ترجمان سٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا: ’ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اردگرد چلنے والی گولیوں کے بعد محفوظ ہیں، جب کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنے سیاسی حریف کے خطرے سے باہر رہنے پر خوشی کا اظہار کیا۔

شہزاد پونا والا نے کہا کہ اس اسکرپٹ کو دہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو امریکہ میں ہوا ۔ امریکہ ہو یا ہندوستان، ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم مودی جیسے قوم پرست لیڈروں کے خلاف جان بوجھ کر نفرت کا ماحول بنایا جا رہا ہے تاکہ ان پر حملہ کیا جا سکے۔

ریپبلکن پارٹی کے رہنما اس حملے کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیں گے، کیونکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر جو بائیڈن کے خلاف پہلے ہی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ساتھ ہی کئی رہنما یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ انہیں اپنی صحت کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑنا چاہیے۔

گولی ٹرمپ کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی جس کی وجہ سے ان کے کان سے خون بہنے لگا۔ اس حملے میں ایک شہری کی موت ہو گئی، جب کہ دو دیگر شدید زخمی ہو گئے۔

سابق امریکی صدر اور ڈیموکریٹ رہنما براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکی جمہوریت میں سیاسی تشدد کی کوئی جگہ نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس بات پر اطمینان ہوا ہے کہ ٹرمپ زیادہ زخمی نہیں ہوئے ہیں۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی ہے۔

ایف بی آئی حکام نے کہا کہ سیکریٹ سروس نے لوگوں کے تحفظ کے لیے بہترین کام کیا، انہوں نے وسائل کے لیے معاونت مانگنے میں ہچکچاہٹ نہیں کی، اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں یہ وسائل فراہم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقع کی فوٹوز اور ویڈیوز انتہائی مددگار ہوں گی۔

سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل نے سب کو چونکا دیا تھا۔ یہ حملہ اس سے بھی زیادہ چونکا دینے والا تھا کیونکہ اندرا گاندھی کو ان کے اپنے محافظوں نے گولی مار دی تھی جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی تھیں۔

یہ تصاویر پنسلوانیا کے بٹلر شہر میں ہونے والی انتخابی ریلی پر حملے کے وقت کی نہیں ہیں۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے حملے کی تحقیقات کے دوران حملہ آور کی شناخت کی اور اس کی تفصیلات نکالنے کے بعد تصاویر کو منظر عام پر لایا۔

اپوزیشن لیڈر سے پہلے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے دوست ٹرمپ کی صحت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’میں اپنے دوست، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

پی ایم مودی نے لکھا، "میں اپنے دوست اور سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر حملے سے بہت پریشان ہوں۔ میں اس واقعے کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ سیاست اور جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔