Bharat Express

Donald Trump

عدالت نے یہ حکم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر ان کے حامیوں کے حملے میں ان کے رول کے لیے دیا ہے۔ عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں ووٹ دینے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر جارجیا میں انتخابی نتائج کو الٹانے کے لیے دھوکہ دہی اور جعلسازی کا الزام ہے۔ ان کے علاوہ 18 اور لوگوں کو اس کیس میں ملزم بنایا گیا ہے۔

ٹرمپ پہلے سابق امریکی صدر ہیں جنہیں مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔ ان پر چار مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔اوریہ سب ایسے وقت میں ہوا ہے جب وہ  2024 کی صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں ریپبلکن فیلڈ کی قیادت کرتے نظرآرہے ہیں۔حالانکہ ٹرمپ تمام الزامات اور مجرمانہ واردات کو سرے سے خارج کردیا ہے۔

ٹرمپ امریکہ کی تاریخ میں مواخذے کا سامنا کرنے والے ملک کے پہلے سابق صدر ہیں۔ جارجیا معاملے سرینڈر کرنے پر یہ اپریل کے بعد ان کی چوتھی گرفتاری ہوگی۔

Washington News: ڈونالڈ ٹرمپ کو زہرملا خط بھیجنے والی خاتون کو پکڑلیا گیا۔ خاتون کناڈا کی ہے۔ عدالت نے اسے 22 سال کی سزا سنائی ہے۔

جنوری 2021 میں تحقیقات شروع ہونے سے ایک ماہ قبل ٹرمپ نے جارجیا کے سکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ رافنسپرگر کو فون کیا اور ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ بائیڈن کی جیت کو الٹانے کے لیے کافی ووٹ "تلاش" کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

استغاثہ نے جمعہ کو امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کی جج تانیا چٹکن پر زور دیا کہ وہ اس کیس میں حفاظتی حکم جاری کریں۔ ایک روز قبل، ٹرمپ نے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو الٹنے اور اقتدار کی پرامن منتقلی کو روکنے کے الزامات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

سابق صدر کو 3 اگست کو وفاقی ضلعی عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ فرد جرم میں چھ نامعلوم شریک سازش کار بھی شامل تھے، جن میں سے ایک روڈی گیولانی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہےکہ، وہ ٹرمپ کی قانونی ٹیم میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

عدالتی سماعت کے بعد ٹرمپ میامی سے واپس بیڈ منسٹر نیو جرسی میں اپنے گولف کلب چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے خلاف الزامات کےذمہ دار صدر جو بائیڈن کو ٹھہرایا۔

79 سالہ کیرول نے سول ٹرائل کے دوران گواہی دی کہ 76 سالہ ٹرمپ نے 1995 یا 1996 میں مین ہٹن کے برگڈورف گڈمین ڈپارٹمنٹ اسٹور کے ڈریسنگ روم میں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی۔ ان کے وقار کے کو نقصان ہوا ہے  ان کے دعوے "ایک دھوکہ" اور "جھوٹ" ہیں۔ کیرول پہلی بار 2019 میں ایک کتاب میں اس واقعے کا ذکر کیا۔