Bharat Express

Congress

بدلے ہوئے حالات میں 10 سال بعد انتخابات ہو رہے ہیں لیکن اصل سیاسی جماعتیں وہی ہیں۔ جموں و کشمیر مرکز کے زیر انتظام علاقہ بن چکا ہے۔ لداخ اس سے الگ ہو گیا ہے۔ آرٹیکل 370 ہٹا دیا گیا ہے۔

ہریانہ میں 5 اکتوبر کو ووٹنگ ختم ہوئی، جس کے بعد ریاست کے لیے ایگزٹ پول جاری کیے گئے۔ سروے کے مطابق کانگریس کے اکثریت کے ساتھ آنے کے اشارے مل رہے ہیں۔

ایڈوکیٹ ارشاد احمد نے کہا کہ ہریانہ میں کانگریس کم ازکم 60 سیٹ سے لے کر80 سیٹیں حاصل کرسکتی ہیں۔ ہرمذہب کے لوگوں نے کانگریس پربھروسہ کیا ہے اور بی جے پی حکومت نے ترقی کی رفتارکو روک دیا تھا، اسے کانگریس دوبارہ آگے لے جائے گی۔

ٹکٹ نہ ملنے پر رنجیت سنگھ چوٹالہ نے کہا تھا کہ ’’میں ہر حال میں اسمبلی الیکشن لڑوں گا‘‘۔ بی جے پی نے یہاں سے ششپال کمبوج کو ٹکٹ دیا تھا۔ رنجیت چوٹالہ کو بی جے پی نے ڈبوالی سے ٹکٹ دیا تھا، لیکن وہ رانیہ سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے۔

ہریانہ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہفتے کی شام کو ختم ہوئی اور نتائج کا اعلان منگل کو کیا جائے گا۔

بی جے پی آئین کو تباہ کرنے میں لگی ہوئی ہے‘‘، راشد علوی سے جب راہل گاندھی کے اس پوسٹ پر ردعمل پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، بی جے پی کے جتنے بھی وزرائے اعلیٰ اور گورنر ہیں، وہ سب آئین سے کھیل رہے ہیں۔ ان کے ایک گورنر کا کہنا ہے کہ سیکولرازم ایک غیر ملکی نظریہ ہے۔

تمام پولنگ ایجنسیوں نے جموں خطہ میں بی جے پی کے لیے واضح اکثریت کی پیش گوئی کی ہے، حالانکہ کانگریس-این سی اتحاد بھی خطے میں ایک چیلنج بنتا دکھائی دے رہا ہے۔

ایگزٹ پول کے مطابق ہریانہ میں کانگریس کی حکومت بنتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ حالانکہ 8 اکتوبر کو نتائج کا اعلان ہونا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگرکانگریس کو اکثریت ملتی ہے تو بھوپیندرسنگھ ہڈا اور کماری شیلجا میں کسے وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ملے گی۔

ہریانہ میں پہلی بار 5 بڑی سیاسی جماعتیں کانگریس، بی جے پی، جننائک جنتا پارٹی (جے جے پی)، انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) اور عام آدمی پارٹی (عآپ) انتخابی میدان میں ہیں۔

ہریانہ اسمبلی الیکشن کی آج ووٹنگ چل رہی ہے۔ اس دوران کماری شیلجا ووٹ ڈالنے پہنچی۔ کماری شیلجا نے بی جے پی پرحملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اتنی کمزور ہوگئی ہے کہ وہ لیڈرتلاش کررہی ہے، لیکن کانگریس پارٹی اپنی حکمت عملی پراپنی قیادت میں مضبوط ہے۔