Bharat Express

حکومت کے ترجمان بن گئے ہیں چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ، اپوزیشن کی کرتے ہیں توہین… تحریک عدم اعتماد پر بولے ملیکا ارجن کھڑگے

راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق نوٹس پر کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، ڈی ایم کے، سماجوادی پارٹی اور جے ایم ایم سمیت کچھ دیگراپوزیشن پارٹیوں کے 60 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط ہیں۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے جگدیپ دھنکھڑ پرجانبداری کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ملیکا ارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ پر سنگین الزامات عائد کئے۔

راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف لائی جارہی تحریک عدم اعتماد کی تجویزسے متعلق کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ چیئرمین کوغیرجانبدارہونا چاہئے۔ چیئرمین سیاست سے اوپرہوتے ہیں۔ انہوں نے جانبدارانہ برتاؤ کیا ہے۔ ملیکا ارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ آج ایوان میں بحث کم اور سیاست زیادہ ہو رہی ہے۔ ان کے کردار سے ملک کے وقار کو نقصان پہنچا ہے۔

کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے آج (11 دسمبر) انڈیا الائنس کے لیڈران کے ساتھ میٹنگ میں کہا کہ سال 1952 کے بعد سے اب تک آرٹیکل 67 کے تحت کوئی تجویزنہیں لائی گئی کیونکہ نائب صدرجمہوریہ کبھی سیاست میں شامل ہوتے ہوئے نہیں نظرآتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں ضوابط پرسیاست کوترجیح دی گئی۔ چیئرمین نے ہمارے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا ہے۔

خلل کی اصل وجہ چیئرمین خود ہیں: کانگریس

نائب صدرجگدیپ دھنکھڑپربڑا حملہ بولتے ہوئے کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ راجیہ سبھا میں خلل کی سب سے بڑی وجہ خود چیئرمین ہیں، جو حکومت کے ترجمان کے طور پرکام کر رہے ہیں۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ راجیہ سبھا کے چیئرمین کا کرداراورطرزعمل عہدہ کے وقارکے منافی ہے۔ وہ اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بناتے ہیں اورحکومت کی تعریف کرتے ہوئے نظرآتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا کا چیئرمین کسی اسکول کے ہیڈ ماسٹرکی طرح کام کرتا ہے۔ وہ نہ صرف تجربہ کاراپوزیشن لیڈروں کولیکچر دیتے ہیں بلکہ انہیں بولنے سے بھی روکتے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد والے خط پر کس نے کیا دستخط؟

تحریک عدم اعتماد سے متعلق نوٹس پرکانگریس، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی، ڈی ایم کے، سماجوادی پارٹی، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، راشٹریہ جنتا دل سمیت اپوزیشن پارٹیوں کے 60 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط ہیں۔ حالانکہ اس میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر سونیا گاندھی، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملیکا ارجن کھڑگے اور ڈی ایم کے لیڈر شیوا اور ٹی ایم سی کے ڈیرک اوبرائن کے دستخط نہیں ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کے خط پردستخط کرنے والے اراکین پارلیمنٹ میں سماجوادی پارٹی کے لیڈررام گوپال یادو، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، ٹی ایم سی کے سکھویندوشیکھ رائے، راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر پرمود تیواری اورچیف وہپ جے رام رمیش سمیت کئی دیگرسینئراراکین پارلیمنٹ نے جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف دیئے گئے نوٹس پراپنے دستخط کئے ہیں۔

ایوان میں اپویشن کے پاس کتنی اکثریت؟

اس سے پہلے اپوزیشن پارٹیوں کے انڈیا الائنس کی پارٹیوں نے کل منگل کو راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ پر متعصبانہ کردار کا الزام لگاتے ہوئے نائب صدر عہدہ سے ہٹانے کے لئے تجویز لانے سے متعلق نوٹس دی گئی ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ جگدیپ دھنکھڑکے ذریعہ انتہائی متعصبانہ انداز میں راجیہ سبھا کی کارروائی چلانے کی وجہ سے یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ ایوان میں اگر تحریک عدم اعتماد لانے کی اجازت دی جاتی ہے تواپوزیشن جماعتوں کواسے منظورکرنے کے لئے اکثریت کی ضرورت ہوگی۔ حالانکہ ان کے پاس نمبرکے لحاظ سے یہ طاقت نہیں ہے۔ مطلب یہ ان کے پاس اکثریت نہیں ہے۔ راجیہ سبھا میں اس وقت کل 243 ارکان ہیں اور حکمراں این ڈی اے کے پاس اس وقت اکثریت ہے۔

Also Read