Bharat Express

CM Nitish Kumar

لالو پرساد نے وزیر اعظم مودی کو 2014 میں ریاست کی بند شوگر ملوں کو کھولنے کا وعدہ یاد دلایا اور کہا کہ نتیش کمار کی درخواست کے باوجود مرکزی سرکار بہار کو خصوصی درجہ اور پٹنہ یونیورسٹی کو مرکزی درجہ دینے میں ناکام رہا۔

وزیر اعلی نے کہا، "مسلمانوں کے لیے، ہم نے قبرستانوں کی گھیرابندی کرائی اورمدارس کو بھی سرکاری پہچان دی، پہلے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بہت لڑائی ہوتی تھی اورشعبہ صحت کا نظام بہت خراب تھا۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پٹنہ پولیس کی ایک خصوصی ٹیم دیر رات موقع پر پہنچی اور تحقیقات شروع کی۔ قتل سے مشتعل مقامی لوگوں نے سڑک پر شدید ٹریفک جام کر دیا۔

گزشتہ سال  15 مئی کو پورنیہ میں کاسٹنگ کے دوران ایک باکس برج گر گیا۔ یہ واقعہ بیاسی بلاک کے چندراگاما پنچایت کے ملیکٹولا ہاٹ کے سلیم چوک میں پیش آیا۔ فروری کے مہینے میں ہی بیاسی کے علاقے کھپرہ سے ایک کروڑ 14 لاکھ روپے کی لاگت سے بننے والا پل گرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

سابق مرکزی وزیر علی اشرف فاطمی نے جے ڈی یو سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ آرجے ڈی میں شامل ہوسکتے ہیں۔ پہلے بھی وہ آرجے ڈی کے ٹکٹ پر دربھنگہ سے رکن پارلیمنٹ رہے ہیں اور ان کا شمار سینئرلیڈران میں ہوتا ہے۔

بہار میں کابینہ کی توسیع کے بعد سے بی جے پی اراکین اسمبلی کا ایک گروپ ناراض ہوگیا ہے۔ ان ناراض اراکین اسمبلی کی اتوار کو بی جے پی ایم ایل اے راجو سنگھ کی سرکاری رہائش گاہ پر میٹنگ ہوئی۔

جن سوراج ابھیان کے بارے میں بات کرتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا کہ بہار کے لوگوں کو متبادل کی عدم موجودگی میں غلط شخص کو ووٹ نہیں دینا چاہئے، اس لئے سب کی رضامندی سے ایک نیا متبادل بنایا جانا چاہئے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام صحیح لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے اور ایک ٹیم بنائی جائے۔

وزیر اعظم نریندر مودی آج یعنی 2 مارچ کو بہار کے اورنگ آباد پہنچے۔ جہاں وزیر اعظم نے سنگ بنیاد رکھا اور 21 ہزار 400 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔

سی ایم نتیش کمار نے تارامنڈل کی پہلی منزل پر واقع اسپیس گیلری کا جائزہ لیا۔ افتتاح کے بعد انہوں نے آڈیٹوریم میں خلا سے متعلق تھری ڈی شو دیکھا۔ اس موقع پر موجود لوگوں نے اس تارامنڈل کی تعمیر کو سراہا اور اظہار تشکر کیا۔اس موقع پر ریاستی وزیر سمیت کمار نے کہا کہ یہ بہترین منڈل ہے۔

ملک میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 15 فیصد ہے، لیکن وہ پانچ درجن سے زیادہ لوک سبھا سیٹوں پرجیت اورہارکا فیصلہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تین درجن نشستوں پران کا اہم کردارہے۔ ایسے میں مسلم ووٹوں کی سیاسی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سیاسی پارٹیاں انہیں اپنی طرف لانے کی کوشش کررہی ہیں۔