Bharat Express

CM Nitish Kumar

پارلیمنٹ میں جے ڈی یو کی طرف سے دی گئی حمایت کے بارے میں زماں خان نے کہا، ’’جے ڈی یو لیڈروں نے صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، یہ حمایت نہیں ہے۔ اگر یہ فیصلہ حتمی فیصلہ ہوتا تو ہمارے لیڈران نے کمیٹی نہیں بنائی ہوتی۔ ہمارے لیڈران اقلیتی برادری کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

نتیش حکومت نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ پٹنہ صدر زون کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بہار ایگریکلچرل سروس زمرہ شماریات کے گروپ اے اور بی کے عہدے بنائے جائیں گے۔

نتیش کمار نے مزید کہا کہ ریاست کے نوجوانوں کو مسلسل سرکاری نوکریاں فراہم کی جارہی ہیں۔ سال 2020 میں  10 لاکھ نوکریاں اور 10 لاکھ روزگار فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ بات میں نے بھی کہی تھی۔

لالو یادو نے لکھا، "مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سرن کے دریا پور میں واقع ریل وہیل پلانٹ میں 2 لاکھ سے زیادہ ریل پہیوں کا ریکارڈ تیار کیا گیا۔ ہم نے  ریلوے کا وزیر ہوتے ہوئے اس کا سنگ بنیاد 29 جولائی 2008 کو رکھا تھا۔

پولیس کے مطابق 16 جولائی کو ہی سی ایم او کے آفیشل میل آئی ڈی پر ایک میل آیا تھا کہ سی ایم او کو بم سے اڑا دیا جائے گا۔ بہار کی خصوصی پولیس بھی اس کا کچھ نہیں کر سکتی۔ اسے ہلکے سے لینے کی کوشش نہ کریں۔

وزیراعلیٰ نے عوام سے خراب موسم کے دوران مکمل احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔ خراب موسم کی صورت میں اپنے آپ کو آسمانی بجلی سے بچانے کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ تجاویز پر عمل کریں۔ گھر پر رہیں اور خراب موسم میں محفوظ رہیں۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ ہائی کورٹ نے بہار حکومت کے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا، جس میں سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن میں اضافہ کیا گیا تھا۔

سی پی آئی (ایم ایل) نے حکمراں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو خصوصی پیکج پر گمراہ کن دعووں پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اگلے ماہ احتجاجی مارچ کا اعلان کیا۔

وزیراعظم مودی کی قیادت والی نیتی آیوگ کی میٹنگ میں ریاست کے نمائندہ کے طورپرنائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری اور وجے کمارسنہا شامل ہوئے ہیں۔ نتیش کمارکی اس میٹنگ میں نہ آنے کی وجہ ابھی معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

بہاراسمبلی میں وزیراعلیٰ نتیش کمارایک بارپھربرہم ہوگئے۔ ذات پات سے متعلق مردم شماری پربحث کے دوران وزیراعلیٰ نے آرجے ڈی کی خاتون رکن اسمبلی سے متعلق متنازعہ بیان دیا ہے، جس کے بعد ایوان میں جم کرہنگامہ ہوا۔