Bharat Express-->
Bharat Express

CM Nitish Kumar

ملکارجن کھرگے نے عوام سے اس اسمبلی الیکشن میں عظیم اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کی ہے۔ملکارجن کھرگے نے الزام لگایا کہ مودی اور نتیش کی جوڑی ملک کے دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ طبقات اور کسانوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا کام کر رہی ہے۔

ماسٹرمجاہد عالم نے پارٹی چھوڑنے کے بعد کشن گنج واقع اپنے جے ڈی یو دفتر سے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے پوسٹر اور بینرہٹا دیئے۔ دفترمیں اب صرف مجاہد عالم کے ہی پوسٹر بینرلگے ہوئے ہیں۔ وہ موجودہ وقت میں کشن گنج جے ڈی یو کے ضلع صدر تھے اور 2024 لوک سبھا الیکشن 2024 میں پارٹی کے امیدوار بھی رہے تھے۔

فضل المبین  نے اپنے تبصرے کا دفاع کرتے ہوئے  کہا کہ کیا اب حکومت کے خلاف بولنا جرم بن گیا ہے؟ یہ واقعہ بہار میں جمہوریت کی حالت پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔ ہم امارت شرعیہ اور دیگر مسلم تنظیموں کے احتجاج کی حمایت کر رہے ہیں اور وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہیں۔

بہار میں سمراٹ چودھری کی قیادت میں حکومت بنانے کے بارے میں ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کے بیان پر آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو بی جے پی نے ہائی جیک کر لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بے ہوشی کی حالت میں ہیں۔

بہارمیں اب کانگریس کسی کے پیچھے نہیں چلے گی بلکہ خود ڈرائیونگ سیٹ پربیٹھ کرقیادت کرے گی۔ کانگریس جنرل سکریٹری سچن پائلٹ نے اس کے اشارے دے دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہارمیں نوجوانوں کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔

ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے خبردار کیا ہے کہ بہار میں 12 اپریل تک بارش، آسمانی بجلی اور گرج چمک کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ کچھ علاقوں میں ژالہ باری اور تیز ہواؤں کا بھی امکان ہے۔

بکسرسے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ اورسابق مرکزی وزیراشونی چوبے کے تازہ بیان نے بہارکی سیاست میں نئی بحث چھیڑدی ہے۔

وقف ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد جے ڈی یو میں اندرونی اختلاف ابھرکر سامنے آئے ہیں۔ حالانکہ جے ڈی یو کے مسلم لیڈران کی پریس کانفرنس کرکے بل کا بچاؤ کیا اور دعویٰ کیا کہ پارٹی کے مشوروں کو منظورکیا گیا ہے، مگرپریس کانفرنس اچانک ختم ہونے سے ہنگامہ مچ گیا۔

وقف ترمیمی بل کے پارلیمنٹ سے منظورہونے کے بعد اسے لے کرسیاسی بیان بازی تیزہوگئی ہے۔ بی جے پی لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں خاص طورپرغریبوں کے مفاد میں ہے، جبکہ اپوزیشن اسے لے کرلوگوں کو گمراہ کررہا ہے۔

جے ڈی یو کے کئی لیڈران پہلے ہی پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کرچکے ہیں۔ اب کارکنان اورعہدیداربھی پارٹی چھوڑرہے ہیں۔ اس کا نقصان نتیش کمارکوآئندہ بہاراسمبلی الیکشن میں ہوسکتا ہے۔