Bharat Express

BSP

لوک سبھا الیکشن سے پہلے بی ایس پی سربراہ مایاوتی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اترپردیش کے بجنور سے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگر نے بی ایس پی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 18 سال سے اس پارٹی میں ہوں، لیکن اب میں ملک اور عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔

روزے کی وجہ سے مسلم امیدوار دھوپ میں گھر گھر جا کر انتخابی مہم چلانے کے بجائے انڈور میٹنگ کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر بعض مقامات پر انہیں دن میں انتخابی مہم کے لیے نکلنا پڑتا ہے تو وہ کھلے عام لوگوں سے خطاب کرنے کے بجائے ڈیروں یا خیموں میں جلسے کر رہے ہیں۔

بی ایس پی نے اپنی لسٹ میں متھرا سیٹ کے لیے اپنے امیدوار کو تبدیل کیا ہے، کمل کانت اپمنیو کا ٹکٹ منسوخ کرنے کے بعد اب بی ایس پی نے سریش سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔

سماجوادی پارٹی سے الگ ہونے کے بعد اپنا دل کمیرا وادی نے بی ایس پی کے ساتھ آگے کی حکمت عملی پرکام کرنا شروع کردیا ہے۔ اب ہولی کے بعد اس کا اعلان ہوسکتا ہے۔

بی ایس پی نے ایک اور رکن پارلیمنٹ کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ شراوستی سے رکن پارلیمنٹ رام شرومنی ورما کو بی ایس پی سے معطل کردیا ہے۔ واضح رہے کہ بی ایس پی ضلع صدر امبیڈکر نگر سنیل ساونت گوتم نے معطلی کی یہ کارروائی کی ہے۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے سماجوادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو کے خلاف بڑا داؤں چل دیا ہے۔ بی ایس پی کے اس داؤں کا لوک سبھا الیکشن پراثر پڑسکتا ہے۔

امروہہ کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی آج کانگریس میں شامل ہوگئے ہیں۔ کانگریس انہیں امروہہ لوک سبھا سیٹ سے امیدواربنائے گی۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دفتر میں پارٹی ترجمان پون کھیڑا اوریوپی کے انچارج اویناش پانڈے نے انہیں پارٹی کا پٹکا پہنا کرکانگریس کی رکنیت دلائی۔

سابق وزیر اعلی مایاوتی نے مزید لکھا کہ ’’جہاں سہارا ہے وہاں اشارہ ہے، اس سے بچنے کے لیے بی ایس پی بڑے سرمایہ داروں اور امیر لوگوں کی منی پاور سے دور ہے۔

بی ایس پی کی رکن پارلیمنٹ  سنگیتا آزاد بی جے پی میں شامل ہو سکتی ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے ہی بی ایس پی کی رکن پارلیمنٹ  بی جے پی کا دامن تھام سکتی ہیں ۔

یوپی کی چار لوک سبھا سیٹوں پر بی ایس پی نے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ اپنی پہلی ہی فہرست میں مایاوتی نے جس طرح سے مسلم چہروں پرداؤں کھیلا ہے، اس سے بی جے پی کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں تو وہیں سماجوادی پارٹی اور کانگریس الائنس کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔