Bharat Express

BSP MP Ramshiromani Verma Expelled: بی ایس پی نے لوک سبھا الیکشن سے پہلے شراوستی کے ایم پی رام شرومنی ورما کو دکھایا باہر کا راستہ

بی ایس پی نے ایک اور رکن پارلیمنٹ کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ شراوستی سے رکن پارلیمنٹ رام شرومنی ورما کو بی ایس پی سے معطل کردیا ہے۔ واضح رہے کہ بی ایس پی ضلع صدر امبیڈکر نگر سنیل ساونت گوتم نے معطلی کی یہ کارروائی کی ہے۔

مایاوتی نے بی ایس پی رکن پارلیمنٹ رام شرومنی ورما کو پارٹی سے باہر کر دیا ہے۔

 لوک سبھا الیکشن 2024 کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ اس دوران بی ایس پی نے اپنے ایک اور رکن پارلیمنٹ کو پارٹی سے باہرکا راستہ دکھا دیا ہے۔ رام شرومنی ورما شراوستی سے رکن پارلیمنٹ ہیں، انہیں بی ایس پی نے پارٹی سے نکال دیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ بی ایس پی کے امبیڈکر نگر ضلع صدرسنیل ساونت گوتم نے نکالنے کی یہ کارروائی کی ہے۔ اتنا ہی نہیں شراوستی کے ایم پی کے ساتھ ان کے بھائی سریش ورما کو بھی پارٹی سے باہرکردیا گیا ہے۔ ان کی معطلی کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ بحث تیز ہوگئی ہے کہ وہ سماج وادی پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سماج وادی پارٹی انہیں شراوستی سے لوک سبھا الیکشن میں امیدواربھی بناسکتی ہے۔ لیکن سیاسی جانکاروں کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان بہت کم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ الیکشن کے اعلان سے پہلے انہوں نے بی جے بھی کے سینئرلیڈران سے بھی ملاقات کی تھی، لیکن بی جے پی ٹکٹ دینے کے لئے راضی نہیں ہوئی۔ پھرانہوں نے سماجوادی پارٹی کے لیڈران سے ملاقات کا سلسلہ شروع کیا اورشراوستی لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ چاہتے ہیں، لیکن سماجوادی پارٹی کے پاس پہلے سے ہی امیدواروں کی لسٹ کافی لمبی ہے۔ وہیں دوسری طرف شراوستی اوربلرام پور کے سماجوادی پارٹی کے لیڈران ان کو پارٹی میں لانے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ رام شرومنی ورما کو ٹکٹ دینے سے پارٹی کو کوئی بہت زیادہ فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ پارٹی کو کسی مقامی امیدوارکو ٹکٹ دینا چاہئے۔

وہیں کانگریس اورسماجوادی پارٹی دونوں کا ماننا ہے کہ یہاں سے مسلم یا برہمن امیدواراتارا جائے۔ کیونکہ بی جے پی سے مقابلہ کرنے کے لئے کوئی مضبوط امیدوارچاہئے۔ اب اس صورت میں رام شرومنی ورما کوسماجوادی پارٹی کا ٹکٹ ملنا آسان نہیں ہے۔ رام شرومنی ورما کے سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں۔ وہ خود بی ایس پی کے اکیلے الیکشن لرنے کے فیصلے سے خوش نہیں تھے اورچاہتے تھے کہ پارٹی الائنس یا گٹھ بندھن میں شامل ہو۔ جب سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کی خبریں آئیں تو ہربار رام شرومنی ورما نے اس سے انکارکیا، لیکن ان کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ پارٹی کے رویے سے مطمئن نہیں تھے، اسی لئے وہ دوسری پارٹی میں جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

 پارٹی سے باہر کا راستہ کیوں دکھایا گیا؟

دراصل، رکن پارلیمنٹ رام شرومنی ورما اوران کے بھائی سریش ورما پرپارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے اورڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے کا الزام ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کئی بار وارننگ کے باوجود رکن پارلیمنٹ رام شرومنی ورما اوران کے بھائی سریش ورما کے کام کرنے کے اندازمیں کوئی سدھارنہیں ہوا، جس کی وجہ سے پارٹی کو یہ فیصلہ لینا پڑا۔ رام شرومنی کے بھائی سریش ورما نے بی ایس پی کے ٹکٹ پرامبیڈکرنگر کے اکبرپورمیونسپل کونسل کے چیئرمین عہدے کے لئے الیکشن لڑچکے ہیں۔

بی جے پی کو ہراکربنے تھے رکن پارلیمنٹ

رام شرومنی ورما نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ایس پی اور بی ایس پی الائنس کی جانب سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے بی جے پی امیدوارددن مشرا کو ہرایا تھا۔ حالانکہ وہ بہت مشکل سے جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اور تقریباً 5 ہزار ووٹوں سے جیت حاصل کی تھی۔  اس بار سماجوادی پارٹی اورکانگریس کے الائنس کے تحت شراوستی سیٹ سماجوادی پارٹی کے کھاتے میں گئی ہے۔ بی جے پی نے اپنے ایم ایل سی ساکیت مشرا کواس سیٹ سے اپنا امیدواربنایا ہے۔ اگرسماجوادی پارٹی رام شرومنی کو امیدواربنانے کا خطرہ مول لیتی ہے تویہ بات طے ہے کہ بی ایس پی کسی مسلم امیدوارکو اتارے گی۔