Bharat Express

Bhupendra Singh Hooda

ایگزٹ پول کے مطابق ہریانہ میں کانگریس کی حکومت بنتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ حالانکہ 8 اکتوبر کو نتائج کا اعلان ہونا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگرکانگریس کو اکثریت ملتی ہے تو بھوپیندرسنگھ ہڈا اور کماری شیلجا میں کسے وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ملے گی۔

ووٹنگ کا عمل صبح 7 بجے شروع ہوا اور شام 6 بجے تک جاری رہے گا۔ اس الیکشن میں فرید آباد کی 12 سیٹوں کے لیے کل 132 امیدوار میدان میں ہیں۔ سب سے زیادہ امیدوار Tigaon seat پر ہیں، جہاں 17 امیدوار مقابلہ کر رہے ہیں، جب کہ Punhana seat پر صرف 7 امیدوار ہیں۔

ہریانہ میں کل 90 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ یہاں پرکسی بھی پارٹی کو اکثریت کے لئے 46 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔ یہاں پر 10 سالوں سے بی جے پی کی حکومت ہے۔ اس الیکشن میں کانگریس-بی جے پی میں سخت مقابلہ ہے۔

کانگریس میں گروپ بازی کی خبروں کے درمیان پارٹی کے لیڈرکماری شیلجا نے کہا ہے کہ ہریانہ میں اگرکانگریس کی جیت ہوتی ہے تو وزیراعلیٰ کا فیصلہ ہائی کمان کرے گا۔

ہریانہ میں اسمبلی الیکشن کی تشہیرکا آج آخری دن ہے۔ کانگریس، بی جے پی اوردیگرسبھی پارٹیوں نے اپنی اپنی طاقت جھونک دی ہے۔ نوح میں تشہیرکے دوران کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اوربھوپیندرسنگھ ہڈا نے بی جے پی کوروزگارکے موضوع پرگھیرا۔

راہل گاندھی نے کرنال میں اپنی ریلی میں کہا کہ امریکہ میں رہ رہے یہاں کے لوگوں نے مجھے بتایا کہ ہریانہ میں ہمارے جیسے لوگوں کے لئے اب کچھ نہیں بچا ہے۔ اگرایک نوجوان غریب ہے، ارب پتی کا بیٹا نہیں ہے تونہ اسے بینک لون مل سکتا ہے، نہ وہ تجارت کرسکتا ہے۔

ہریانہ کانگریس میں جاری اختلاف کے درمیان کماری شیلجا نے پارٹی کو الٹی میٹم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ حل کرنے کے بعد ہی وہ انتخابی تشہیر کریں گی۔ دراصل، کل شام انہوں نے کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے سے ملاقات کرکے ناراضگی ظاہرکی تھی۔

ہریانہ کی کل 90 اسمبلی سیٹوں پر 5 اکتوبر 2024 کو ووٹنگ ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی اور اسی دن نتائج کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

کانگریس کے انتخابی منشور سے متعلق ہریانہ کے سابق وزیراعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ اندرا گاندھی نے 1966 میں ہریانہ کو بنایا، تب سے 2014 تک ہریانہ نے ترقی کی، لیکن گزشتہ 10 سالوں میں ہریانہ بہت پیچھے چلا گیا ہے۔ ہم ہریانہ کو پھر سے نمبر ون بنائیں گے۔

اسمبلی الیکشن سے متعلق ہریانہ میں سیاسی ماحول گرم ہے۔ اپنے سیاسی مستقبل کودیکھتے ہوئے لیڈران کے پارٹی بدلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی رسہ کشی کے درمیان بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے اورکرن دیو کمبوج نے کانگریس کا دامن تھام لیا ہے۔