Bharat Express

Balochistan

بلوچستان میں اس وقت بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کئی فوجی آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں، پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے بلوچستان کے ضلع کیچ میں متوازی کارروائیوں میں کم از کم 12 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

پولیس کے مطابق شورش زدہ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سول اسپتال چوک پر ایک ہائی اسکول کے قریب صبح 8 بجکر 35 منٹ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا۔ فی الحال معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو پاکستان میں ہونے جا رہا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی اس میں شرکت کرنے والے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان میں ہونے والے حالیہ واقعے نے سیکورٹی کے حوالے سے تشویش پیدا کردی ہے۔

دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دیں۔ کسی دہشت گرد گروہ یا فرد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہوں نے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

پاکستان میں دریائے کابل، دریائے سندھ اور جہلم کے کیچمنٹ علاقوں میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران درمیانی شدت کے ساتھ موسلادھار بارش ہوسکتی ہے۔ حکومت نے طبی خدمات اور راحت کے لیے کل 86 کیمپ لگائے ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے مطابق آنے والے دنوں میں ملک میں مزید بارشوں کا امکان ہے، اس لیے شہریوں کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

وزیراعظم شریف اور بگٹی نے حکام کو زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ وزیراعلیٰ بگٹی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے حال ہی میں بلوچستان کے علاقے مچھ، گوادر بندرگاہ اور تربت میں نیول بیس پر تین بڑے دہشت گرد حملے کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس حملے میں سیکورٹی فورسز نے تقریباً 17 دہشت گردوں کو مار گرایا تھا۔

حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن بلوچ شدت پسند صوبے میں جاری نسلی تنازعہ کی وجہ سے اکثر سرکاری تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔