Bharat Express

Asaduddin Owaisi

راہل نے ریلی میں اویسی کی پالیسیوں پر سوال اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ ان کا نظریہ نفرت انگیز ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ریلی میں جارحانہ انداز میں کہا تھا کہ اویسی بی جے پی کے 'نفرت کے نظریے' کے ساتھ ہیں۔

کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے کہا، ’’اویسی کو ہمارا چیلنج یہ ہے کہ وہ تلنگانہ کی تمام سیٹوں پر الیکشن لڑیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اویسی بہار اور اتر پردیش میں کس کی مدد کے لیے آتے ہیں۔

اسد الدین اویسی اپنے پارلیمانی حلقے میں ایک میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران، انہوں نے کہا، "یوپی میں متنازعہ ڈھانچہ کو ملک کی سب سے پرانی پارٹی کے دور حکومت میں منہدم کر دیا گیا تھا۔

اویسی نے کہا، "بی جے پی لیڈر کہتے ہیں کہ اے آئی ایم آئی ایم کے دو لیڈروں نے پارلیمنٹ میں خواتین ریزرویشن بل کے خلاف ووٹ دیا، لیکن ہم دونوں نے پوری پارلیمنٹ کو ہلا کر رکھ دیا۔ پارلیمنٹ میں بل کے حق میں 450 ووٹ پڑے، دو ووٹ اس کے خلاف پڑے۔"

اسد الدین اویسی نے پوسٹ کیا، " آخری چیز جو ہندوستان چاہے گا وہ یہ ہے کہ کینیڈا ہندوستان کو خدمات میں تجارت کے موڈ 4 کی خلاف ورزی کے الزام میں ڈبلیو ٹی او کے تنازعات کے تصفیے کے ادارے میں لے جائے۔"

ایم آئی ایم کے صدر اور حیدرآباد کےرکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے فلم رضاکار کے ٹیجر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل تصورات پر مبنی فلمیں بن رہی ہیں ، حقیقت پر مبنی فلمیں نہیں بنائی جارہی ہیں ۔ صرف ہندو-مسلم نفرت پھیلانے کیلئے فلمیں بن رہی ہیں ۔

Telangana Government Circular On Muslim Dhobis: تلنگانہ حکومت نے ریاست میں رہنے والے مسلم دھوبیوں کو بڑی راحت دی ہے۔ تلنگانہ میں مسلمان دھوبیوں کو 250 یونٹ مفت بجلی دینے کا سرکلر جاری کیا گیا ہے۔

مودی حکومت اونچی ذات کی خواتین کی نمائندگی بڑھانا چاہتی ہے۔ وہ مسلم اور او بی سی خواتین کی نمائندگی نہیں بڑھانا چاہتی۔ 17ویں لوک سبھا تک کل 690 خواتین ممبران پارلیمنٹ منتخب ہوئیں۔ ان میں سے صرف 25 خواتین مسلم کمیونٹی سے تھیں۔

مرکزی وزیرقانون ارجن میگھوال نے خواتین ریزرویشن بل کو لوک سبھا میں پیش کیا ہے۔ اس بل کو پیش کرنے کی تجویز منظور ہوگئی ہے۔ اب کل اس بل پرایوان میں بحث ہوگی۔

حیدرآباد کےرکن پارلیمنٹ اویسی نے کہا کہ آپ کس کی نمائندگی کررہے ہیں؟ جن کی نمائندگی نہیں ہے۔ نمائندگی ان لوگوں کو دی جائے جن کی نمائندگی نہیں ہے۔ اس بل میں سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں مسلم خواتین کے لیے کوئی کوٹہ نہیں ہے۔