اسد الدین اویسی
الہ آباد ہائی کورٹ نے ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ متھرا میں کرشنا جنم بھومی مندر سے متصل شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کو منظوری دے دی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا، “الہ آباد ہائی کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد کا سروے کرنے کی اجازت دے دی ہے۔” بابری مسجد کیس کے فیصلے کے بعد میں نے کہا تھا کہ سنگھ پریوار (آر ایس ایس) کی شرارتیں بڑھیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ متھرا تنازعہ کئی دہائیوں قبل مسجد کمیٹی اور ٹیمپل ٹرسٹ نے باہمی رضامندی سے حل کیا تھا۔ کاشی کی مسجد ہو، متھرا کی ہو یا لکھنؤ کی۔ کوئی بھی اس معاہدے کو پڑھ سکتا ہے۔ عبادت گاہوں کا ایکٹ اب بھی قائم ہے لیکن اس گروہ نے قانون اور عدالتی عمل کا مذاق اڑایا ہے۔ سپریم کورٹ نے 9 جنوری کو کیس کی سماعت کرنی تھی تو ایسی کیا جلدی تھی کہ سروے کرانے کا فیصلہ دینا پڑا۔
اویسی نے کہا کہ جب ایک فریق مسلمانوں کو لگاتار نشانہ بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے تو براہ کرم ہمیں دینے اور لینے کی ترغیب نہ د یں۔ ان لوگوں کو قانون سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مقصد مسلمانوں کی عزت کو مجروح کرنا ہے۔
-بھارت ایکسپریس