Bharat Express

Telangana Election Result 2023: اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کو لگ سکتا ہے بڑا جھٹکا، ابتدائی رجحان میں سیٹوں میں کمی کا کیا ہے سیاسی مطلب؟

 تلنگانہ میں 2018 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں اسدالدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم کو 7 سیٹوں پر جیت ملی تھی۔ وہیں بی جے پی کو تب محض ایک سیٹ سے کامیابی ملی تھی۔ 2013 میں بی جے پی کو 5 سیٹیں ملی تھیں۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)

Telangana Assembly Election Result 2023: تلنگانہ میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ یہاں بھارت راشٹرسمیتی (بی آرایس) اورکانگریس کے درمیان راست طورپرٹکر ہے۔ کانگریس واضح اکثریت حاصل کرتے ہوئے نظرآرہی ہے۔ حالانکہ اس مقابلے کے درمیان بی جے پی نے بھی اپنی جیت کا دعویٰ کیا تھا، لیکن ابھی تک کے رجحانوں میں اس کا کوئی اثرہوتا ہوا نہیں نظرآرہا ہے۔ صبح 10:30 بجے کے رجحانوں میں جہاں کانگریس بی آرایس سے کافی آگے نکلتی ہوئی نظرآرہی ہے تو وہیں بی جے پی 8 سیٹوں پرآگے  چل رہی ہے۔ خاص بات یہ ہے پراسدالدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کو نقصان ہوتا ہوا نظرآرہا ہے۔

اسدالدین اویسی کی قیادت والی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کو صبح 10:30 بجے کے رجحانوں میں کافی بڑا نقصان ہوتا ہوا نظرآرہا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم اس وقت صرف 4 سیٹوں پرآگے چل رہی ہے جبکہ اس کے 5 امیدوار پیچھے چل رہے ہیں۔ جبکہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم کو7 سیٹوں پرجیت ملی تھی۔ اگرابتدائی رجحان حتمی نتائج میں تبدیل ہوتے ہیں تو یہ اویسی کے لئے بڑا جھٹکا ہوسکتا ہے۔ کیونکہ ان کی پارٹی کو3 سیٹوں کا نقصان ہوسکتا ہے۔

اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے 9 سیٹوں پرامیدواراتارے تھے۔ ان کی پارٹی کا اپنے گڑھ پرکنٹرول ہمیشہ برقرار رہتا ہے۔ اویسی کے امیدواروں کے خلاف بی آرایس یا تو امیدوارنہیں اتارتی ہے یا پھرکمزورامیدواراتارتی ہے، جس کا فائدہ اے آئی ایم آئی ایم کوملتا ہے۔ حالانکہ اس باراویسی کے گڑھ پربھی کانگریس نے سیندھ ماری کی ہے اوراسے کامیابی بھی ملتی ہوئی نظرآرہی ہے۔

45 سیٹوں پر مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن

تلنگانہ میں مسلم آبادی تقریباً 45 لاکھ ہے۔ یہ تلنگانہ کی کل آبادی کا تقریباً 13 فیصد ہیں۔ تلنگانہ کی 119 اسمبلی سیٹوں میں سے 45 پرنتائج کا متاثرکرنے کی صلاحیت مسلم رائے دہندگان رکھتے ہیں۔ تلنگانہ میں اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم صرف حیدرآباد شہرکے مسلم اکثریتی علاقوں میں الیکشن لڑتی ہے۔ باقی سیٹوں پروہ کے سی آر کی پارٹی بی آرایس کی حمایت کرتی ہے۔ اس بار بھی یہی صورتحال ہے۔ اس الیکشن میں اویسی کی پارٹی صرف 9 سیٹوں پر الیکشن لڑرہی ہے۔ ایسے میں باقی 110 سیٹوں پر جہاں اے آئی ایم آئی ایم میدان میں نہیں ہے، وہاں بھی دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ بیشترمسلم ووٹ اسدالدین اویسی کے اشارے پرجاتے ہیں، لیکن اس الیکشن میں ایسا نہیں ہوپایا ہے کیونکہ تمام مسلم اکثریتی علاقوں میں کانگریس کو زبردست ووٹ ملتا ہوا نظرآرہا ہے۔

  -بھارت ایکسپریس