Bharat Express

All India Muslim Majlis-e-Mushawarat

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ایم. اے. جوہر نے ایجنڈا پیش کیا اور شرکاء سے تجاویز طلب کیں۔ ورکنگ جنرل سکریٹری محمد طیب نے ایجنڈا کی تفصیلات پیش کیں اور اجلاس کے میٹنگز تیار کیے۔

ریٹرننگ آفیسر سید تہسین نے انتخابی نتائج کا اعلان کیا اور ملک بھر سے آئے نمائندوں کی موجودگی میں نئے عہدیداروں کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

دراصل مجموعی بجٹ تخفیف کی اہم وجہ کئی ساری اقلیتی اسکیموں کو بند کردینا ہے جیسے کہ پری میٹرک اسکالرشپ جو پہلے درجہ 1 سے 10 تک دی جارہی تھی وہ اب 9 اور 10 کے طلباء کو ہی فراہم کی جارہی ہے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ نے کانوڑیاتراکے دوران دکانوں پرنام لکھنے کےیوپی پولیس کے حکم کی شدیدمذمت کی۔

پروفیسر سلیمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کا جلد از جلد مناسب علاج کیا جائے اور اس کے خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔ ساتھ ہی انہوں نے جاں بحق ہونے والے اور مجروحین کو فی کس ایک کروڑمعاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

مسلمانوں اورمسلم تنظیموں کومتحد کرنے کا دعویٰ کرنے والی آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اب اصلی اورنقلی کے تنازعہ میں الجھ کر رہ گئی ہے۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس تنظیم کے دوحصوں میں تقسیم ہونے اوررجسٹرڈ اورغیررجسٹرڈ کے تنازعہ کا شکارہونے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ کرسی اورعہدہ کی لڑائی میں یہ سب ہو رہا ہے۔

 تلنگانہ میں 2018 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں اسدالدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم کو 7 سیٹوں پر جیت ملی تھی۔ وہیں بی جے پی کو تب محض ایک سیٹ سے کامیابی ملی تھی۔ 2013 میں بی جے پی کو 5 سیٹیں ملی تھیں۔

بی آرایس اور کانگریس اور دونوں اکثریت کے اعدادوشمار تک پہنچنے میں ناکام رہتے ہیں تو اے آئی ایم آئی ایم کنگ میکر کے طور پر ابھرے گی۔ حالانکہ ایگزٹ پول صرف علامتی ہوتے ہیں اور ان پر مکمل اعتماد کرنا درست نہیں ہے۔

پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ کنونشن میں دیگر مذاہب کے رہنماؤں کو مدعو کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے کیونکہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں اپنا راگ نہیں ہو تا۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں فی الحال نظم و ضبط سے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے

ہندوستانی مسلمانوں کی وفاقی تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر جناب فیروز احمد ایڈوکیٹ نے جنوبی ریاست کیرالہ کے کوچی کے جیہووا ہال میں ایک مذہبی تقریب میں ہونے والے متعدد بم دھماکوں کی مذمت کی ہے جس کی وجہ سے ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں