Bharat Express

AIMMM on UP Police: دکانوں پرنام لکھنے کا حکم مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی سرکاری کارروائی، مجلس مشاورت نے اٹھایا سوال

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ نے کانوڑیاتراکے دوران دکانوں پرنام لکھنے کےیوپی پولیس کے حکم کی شدیدمذمت کی۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز خان اور نوید حامد۔ (فائل فوٹو)

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ نے یوپی پولیس کے اس حکم کی سخت مذمت کی ہے کہ کانوڑیاترا کے دوران 240 کلومیٹرطویل راستے میں واقع اپنی دوکانوں پرمسلم دوکانداراپنا اورکارکنوں کا نام نمایاں طورپرلکھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی سرکاری کارروائی ہے، جومودی کے نئے بھارت میں یوپی پولیس انجام دے رہی ہے۔

صدرمشاورت فیروزاحمد ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ کسی جمہوری معاشرے میں یہ حرکت ہرگزقابل قبول نہیں ہے۔ اترپردیش میں اس قسم کی کارروائیاں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہندومسلم منافرت کوبڑھانے اوراس پرسیاست کی روٹیاں سینکنے کے لئے کی جارہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس سے چھوا چھوت کی لعنت کوبڑھاوا دیا جا رہا ہے، جوقانوناً ایک قابل مواخذہ جرم ہے۔
واضح رہے کہ ریاست کے مظفرنگرضلع میں واقع ایک نام نہاد آشرم کے سنچالک سوامی یشویرمہاراج کی مانگ پریوپی پولیس نے 2024 کی کانوڑیاترا شروع ہوتے ہی دوکانداروں کوہدایت دے دی ہے کہ وہ اپنے ہوٹلوں اورڈھابوں اپنا اوراپنے کارکنوں کا نام نمایاں طورپردرج کریں۔ حتی کہ مسلمانوں کے پھلوں کے ٹھیلوں پربھی ان کے ناموں کی پرچی لگائی جارہی ہے۔ مظفرنگر کے ایس ایس پی ابھیشیک سنگھ کا کہنا ہے کہ ہمارے ضلع میں اس یاتراکا تقریباً 240 کلومیٹرراستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس راہ میں جتنے بھی ہوٹل ڈھابے وغیرہ واقع ہیں،ان کوہدایت دی گئی ہے کہ وہاں کام کرنے والے اوردکانداروں کا نام ضروردرج کریں تاکہ کھانے پینےکی اشیا خریدتے وقت کسی کوبھی کسی قسم کا کوئی کنفیوزن نہ رہ جائے۔ آل انڈیا مسلم مشاورت نے ایس سی ایس ٹی کمیشن، قومی اقلیتی کمیشن، قومی انسانی حقوق کمیشن اور مجازحکام اعلیٰ سے فوری مداخلت کی مانگ کی ہےاور کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے ملک کے سماجی تانے بانے کوسخت خطرات لاحق ہیں۔

بھارت ایکسپریس-