Bharat Express

AIMIM

ڈاکٹر ایس ٹی حسن کا ٹکٹ کٹنے کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے اس فیصلے سے مرادآباد میں اعظم خان کے  سیاسی سرگرمیوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔

ادھو ٹھاکرے گروپ کی شیوسینا نے لوک سبھا الیکشن کے لئے اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کردی ہے۔ اس فہرست میں پارٹی نے 17 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔

یوپی کے 2022 اسمبلی الیکشن میں اسدالدین اویسی نے 95 امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔ ان میں سے 94 امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوگئی تھی۔

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ پرکاش امبیڈکر سے ان کی کوئی بات نہیں ہے۔ راج ٹھاکرے اور وزیرداخلہ امت شاہ کے ملاقات پر بھی انہوں نے اظہارخیال کیا۔

ایس پی اور بی ایس پی نے مغربی یوپی میں زیادہ تر سیٹوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ کئی نشستوں پر ٹکٹوں کے حوالے سے باغیانہ رویہ بھی نظر آرہا ہے۔ پارٹی بدلنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اویسی کے لیڈران  ان تمام پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ امتیاز جلیل اورنگ آباد سے اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار ہوں گے، جبکہ اختر الایمان کشن گنج سے الیکشن لڑیں گے۔ اس کے ساتھ ہی اویسی خود حیدرآباد سے الیکشن لڑیں گے۔

lok Sabha Elections 2024: لوک سبھا الیکشن سے پہلے مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد اس کی مخالفت ہورہی ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین یعنی اے آئی ایم آئی ایم اتر پردیش میں اکیلے لوک سبھا الیکشن لڑنے جا رہی ہے۔ حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم یوپی میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ساتھ سمجھوتہ کرنا چاہتی تھی، لیکن جب بات نہیں بنی تو اس نے اکیلے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔

اویسی کی پارٹی مسلم اکثریتی سیمانچل کی چاروں سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ کل 11 سیٹوں پر لڑ رہے ہیں۔ اگر اے آئی ایم آئی ایم آر جے ڈی اور کانگریس کے مسلم ووٹ بینک میں اپنا شیئر نکالتے ہیں تو این ڈی اے کو براہ راست فائدہ ہوسکتا ہے۔ فی الحال این ڈی اے اورمہاگٹھ بندھن  میں سیٹوں کی تقسیم نہیں ہوئی ہے۔

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ ہونے کے بعد ایک طرف جہاں اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی پرحملہ کر رہی ہیں تو وہیں کئی مقامات پراحتجاجی مظاہرہ بھی کئے جا رہے ہیں۔