Bharat Express

Asaduddin Owaisi on CAA: سی اے اے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے اسدالدین اویسی، عرضی داخل کرکے کہا- فوراً روک لگائی جائے

lok Sabha Elections 2024: لوک سبھا الیکشن سے پہلے مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد اس کی مخالفت ہورہی ہے۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ پونے میں صرف مسجد کو منہدم کیا جا رہا ہے، جب کہ اس کے ارد گرد ہزاروں مکانات غیر قانونی ہیں

Asaduddin Owaisi Reaches SC Against CAA: مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کونافذ کیا ہے، جوسال 2019 میں منظورکیا گیا تھا۔ اس کے نفاذ کے بعد ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں اوراس کے مخالفین سپریم کورٹ تک پہنچ رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

اسدالدین اویسی نے اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے سامنے این آرسی کا مسئلہ بھی اٹھایا ہے۔ انہوں نے عدالت میں درخواست دائرکی ہے اوراپیل کی ہے کہ سی اے اے کے نفاذ کو فوری طورپرروک لگائی جائے۔ اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ سی اے اے کے بعد ملک میں این آرسی آرہا ہے اوریہ دونوں کا ناپاک اتحاد ہے۔ این آر سی کے ذریعے ہندوستانی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ہے۔

اسد الدین اویسی نے عرضی میں کیا کہا؟

اسدالدین اویسی نے الزام لگایا کہ سی اے اے سے پیدا ہونے والی برائی صرف شہریت دینے میں سے ایک نہیں ہے بلکہ اقلیتی برادری کو الگ تھلگ کرنے اورشہریت سے انکارکے نتیجے میں ان کے خلاف چنندہ کارروائی کرنا بھی ہے۔ انہوں نے عدالت سے یہ ہدایت جاری کرنے کی اپیل کی ہے کہ ان کارروائیوں کے التوا کے دوران، کسی بھی شخص کو شہریت ایکٹ 1955 کی دفعہ 2(1) (بی) کی دفعات کا سہارا لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی (کیونکہ یہ شہریت کے ذریعہ ترمیم کی گئی ہے)۔

’ترمیم شدہ قانون آئین کی بنیادی روح کے خلاف‘

اے آئی ایم آئی ایم چیف نے اپنی عرضی میں کہا کہ ترمیمی قانون آئین کے بنیادی جذبہ کے خلاف ہے۔ یہ آرٹیکل 25، 14 اور 21 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ایسے میں جب تک اس معاملے کی سماعت ہوتی ہے تب تک اس قانون کے نافذ ہونے پرروک لگا دینی چاہئے۔ اس سے پہلے اسدالدین اویسی نے سی اے اے کے نوٹیفکیشن جاری ہونے سے متعلق کہا تھا کہ مذہب کی بنیاد پرکسی قانون کو نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ اس پرسپریم کورٹ کے کئی فیصلے بھی ہیں۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read