Bharat Express

CAA Rules Notification

سی اے اے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا، "کانگریس کا دوسرا ایجنڈا سی اے اے ہے۔ جو لوگ ہمارے پڑوسی ممالک میں رہتے ہیں، جن کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ہندو، جین مت، بدھ مت، عیسائیت، پارسی مذہب کی پیروی کرتے ہیں، وہاں پر ظلم کیا جاتا ہے۔ انہیں وہاں سے دھکیل دیا جاتا ہے۔ ان کے پاس صرف ایک ہی پناہ ہے۔

الیکشن کے دوران آپ مسلم لیڈروں کو بلاتے ہیں اور جو چاہتے ہیں کہتے ہیں۔ میں کہتی ہوں کہ انہیں کچھ نہیں چاہیے، انہیں محبت چاہیے... ہم یو سی سی کو قبول نہیں کریں گے۔

پارٹی نے کہا کہ اگر حکومت بنتی ہے تو پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کو فوری طور پر نافذ کیا جائے گا۔ پارٹی نے کہاکہ ہندوستان کے سیکولر کردار کو برقرار رکھنے کے لئے جیسا کہ دستور کے تمہید میں ذکر کیا گیا ہے، یکساں سول کوڈ کو سختی سے روکا جائے گا۔

سنگر زوبین گرگ کے علاوہ سال 2019 میں سی اے اے کے خلاف تحریک کے دوران مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ریاست کی معروف شخصیات نے بھی آواز اٹھائی تھی۔

شنیک نے اپنے بیان میں کہا، "اگر یہ قانون واقعی مظلوم مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے  تھا، تو اس میں برما (میانمار) کے روہنگیا مسلمان، پاکستان کے احمدیہ مسلمان یا افغانستان کے ہزارہ شیعہ سمیت دیگر کمیونٹیز بھی شامل ہونی چاہئے۔

معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے سیاسی پارٹیوں سے اچھے لوگوں کوامیدواربنانے کی اپیل کی اورساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لوگ پارٹی دیکھ کرنہیں بلکہ امیدوارکے کردارکو دیکھ کرووٹ کریں تاکہ ملک میں ماحول خوشگوارہوسکے۔ مولانا نے ملک کی خوشحالی اورترقی کیلئے دعا بھی کی۔

این سی پی کا خیال ہے کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے مسلمانوں کو کسی طرح سے کوئی نقصان نہیں ہوگا اورنہ ہی ان کی شہریت لی جائے گی۔ بلکہ یہ بیرون ممالک (پاکستان، بنگلہ دیش اورافغانستان) سے آنے والے اقلیتوں کو شہریت دینے کے لئے بنایا گیا ہے

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے زیراہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرمیں سی اے اے اورہندوستانی مسلمانوں کے عنوان سے ایک مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس کا مقصد مسلمانوں کے شکوک وشبہات کو دور کرنا تھا۔

اس ایکٹ میں مسلمان شامل نہیں ہیں کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مسلمان مظلوم اقلیت نہیں ہیں۔

ملک کی عدالت عظمیٰ میں شہریت ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والی 237عرضیوں پر آج سماعت ہوئی ۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب مانگا ہے اور اس معاملے کی اگلی سماعت کیلئے 9 اپریل کی تاریخ طے کردی ہے۔