Bharat Express

CAA سے اگر ہندوستانی مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں تو پھر اس کی مخالفت کیوں؟ آچاریہ پرمود کرشنم کا مسلمانوں سے سوال

معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے سیاسی پارٹیوں سے اچھے لوگوں کوامیدواربنانے کی اپیل کی اورساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لوگ پارٹی دیکھ کرنہیں بلکہ امیدوارکے کردارکو دیکھ کرووٹ کریں تاکہ ملک میں ماحول خوشگوارہوسکے۔ مولانا نے ملک کی خوشحالی اورترقی کیلئے دعا بھی کی۔

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں این سی پی کے زیراہتمام سی اے اے اور ہندوستانی مسلمان کے موضوع پر مذاکرہ منعقد کیا گیا۔

نئی دہلی: اگرکوئی قانون یا کوئی بات صحیح ہے تواس کو درست کہنا چاہئے اوراگرغلط ہے تواس کی مخالفت بھی ہونی چاہئے۔ لیکن اگرکسی قانون سے یا شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے کوئی نقصان نہیں ہے توبلاوجہ اس کی مخالفت نہیں ہونی چاہئے اورجو لوگ گمراہ کرکے سیاست کرنا چاہتے ہیں، ان کو جواب دینا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہارآچاریہ مرمود کرشنم نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے زیراہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرمیں سی اے اے اورہندوستانی مسلمان کے موضوع پرمنعقدہ مذاکرہ میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی گھرایسا نہیں ہے، جہاں سبھی ہم خیال یا ایک خیال کے ہوں۔ اسی طرح کوئی محلہ یا کوئی علاقہ ایسا نہیں ہے، جہاں پرسبھی لوگ ایک خیال رکھتے ہوں۔

 آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا کہ حکومت نے سی اے اے کو نافذ کردیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اگرفرق نہیں پڑنے والا ہے تو پھراس کی مخالفت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ لیکن اگرسی اے اے سے مسلمانوں کا نقصان ہے تو اس کی مخالفت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بیٹھ کربات چیت کرکے فیصلہ کرنا ہوگا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ ورنہ مخالفت کرتے رہیں گے اوروقت نکل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ، خدا اورایشورسبھی ایک ہیں۔ صرف زبان اورمذہب کا فرق ہے۔ اس لئے کسی سے ذاتی دشمنی نہیں کرنی چاہئے۔ سب اپنے اپنے مذہب کے مطابق عمل کریں۔

این سی پی کا سی اے اے اورہندوستانی مسلمانوں کے موضوع پر مذاکرہ

قابل ذکرہے کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے زیراہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرمیں سی اے اے اورہندوستانی مسلمانوں کے عنوان سے ایک مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس کا مقصد مسلمانوں کے شکوک وشبہات کو دور کرنا تھا۔ این سی پی کا خیال ہے کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے مسلمانوں کو کسی طرح سے کوئی نقصان نہیں ہوگا اورنہ ہی ان کی شہریت لی جائے گی۔ بلکہ یہ بیرون ممالک (پاکستان، بنگلہ دیش اورافغانستان) سے آنے والے اقلیتوں کو شہریت دینے کے لئے بنایا گیا ہے۔ اس موقع پرکچھ مسلم رہنمائوں کی جانب سے سی اے اے سے متعلق اپنے خدشات کا اظہارکیا گیا، جس کے جواب میں این سی پی کی طرف سے اس بات کا وعدہ اوراعادہ کیا گیا کہ کسی بھی طرح سے مسلمانوں کوگھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ این سی پی سرکارکا حصہ ہے اوروہ کسی بھی ہندوستانی مسلمان کی شہریت پرآنچ نہیں آنے دے گی۔

این سی پی کا اعلان- مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہونے دیں گے بھید بھاؤ

این سی پی کے قومی جنرل سکریٹری سید جلال الدین نے کہا کہ نیلی فساد کے بعد پہلی بارکانگریس سرکارمیں سی اے اے ، این پی آراوراین آرسی جیسےالفاظ کا استعمال کیا گیا۔ اس کے باوجود این سی پی یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ وہ کسی کے ساتھ بھید بھاؤنہیں ہونے دے گی اوراجیت پوارکا یہ واضح موقف ہے کہ مذہب کی بنیاد پرکوئی بھید بھاؤقبول نہیں کیا جائے گا۔ آچاریہ پرمود کرشنم نے بھی یہی دہرایا کہ اپوزیشن کو باٹنے کی نہیں بلکہ جوڑنے کی سیاست کرنی چاہئے۔

 

اچھے امیدواروں کی حمایت کی جائے: مولانا کلب جواد

اس موقع پرمولانا کلب جواد نے سیاسی پارٹیوں سے اچھے لوگوں کوامیدواربنانے کی اپیل کی اورساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لوگ پارٹی دیکھ کرنہیں بلکہ امیدوارکے کردارکو دیکھ کرووٹ کریں تاکہ ملک میں ماحول خوشگوارہوسکے۔ مولانا نے ملک کی خوشحالی اورترقی کیلئے دعا بھی کی۔ ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان سمیت متعدد مسلم رہنماؤں نے کہا کہ جب وزیرداخلہ جیسے عظیم عہدے پربیٹھے لوگ کرونولوجی کی بات کرتے ہیں تولوگوں کواس سے ڈربھی لگتا ہے اورتکلیف بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو الفاظ تول کربولنا چاہئے، جس سے ملک کے سیکولرتانے بانے کو کوئی آنچ نہ آنے پائے اور سب لوگ مل کر ملک کی ترقی کیلئے بات کریں ۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے کی، جواین سی پی اقلیتی شعبہ کے جنرل سکریٹری اورمیڈیا انچارج ہیں۔

قابل ذکرہے کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اقلیتی شعبہ کے سربراہ اورپارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سید جلال الدین کی قیادت میں کیا گیا، جس میں پارٹی کے کارگزارصدرپرفل پٹیل، آچاریہ پرمود کرشنم، معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان، این سی پی لیڈربرج موہن شری واستو کے علاوہ مولانا کلب جواد، مولانا زاہد رضا رضوی، انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے نائب صدرایس ایم خان، سکریٹری ابراراحمد، بی اوٹی محمد شمیم، سکندرحیات، فیض احمد فیض، مفتی عطاء الرحمان قاسمی، ایڈوکیٹ انس تنویر، ایڈوکیٹ اسلم سپریم کورٹ اورایڈوکیٹ رئیس احمد سمیت متعدد خانقاہوں کے سربراہان اورملی تنظیموں کے نمائندوں اورمسلم رہنمائوں نے شرکت کی۔

 بھارت ایکسپریس۔