بھارت سے اسلحہ یوکرین پہنچنے کی خبریں بے بنیاداور گمراہ کن ہیں، وزارت خارجہ نے غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ مسترد کر دیا
غیر ملکی میڈیا بھارت اور روس کے درمیان روایتی دوستی اور گہرے تعلقات میں دراڑ پیدا کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ اس دوران غیرملکی میڈیا کی جانب سے افواہیں پھیلائی گئیں کہ بھارت سے جنگی ہتھیار اورگولہ بارود یوکرین پہنچ رہا ہے۔ اس خبر کے آنے کے بعد بھارتی وزارت خارجہ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ وزارت خارجہ نے 19 ستمبر کو میڈیا میں شائع ہونے والی اس خبر کو ‘بے بنیاد’ قرار دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستانی اسلحہ ساز کمپنیوں کی جانب سے فروخت کی جانے والی توپوں کے گولے یورپی صارفین کی جانب سے یوکرین بھیجے جا رہے تھے۔ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ بھارت نے اسے روکنے کے لیے مداخلت نہیں کی۔
اس طرح کی افواہیں پھیلانے کے بعد وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، “ہم نے رائٹرز کی خبر دیکھی ہے۔ یہ خیالی اور گمراہ کن ہے۔ یہ بھارت کی طرف سے خلاف ورزی کی بات کہی گی ہے، جب کہ ایسا کچھ نہیں ہے، اس لیے یہ غلط اور بے بنیاد ہے۔” انہوں نے کہا کہ فوجی اور دوہری (فوجی اور سویلین) استعمال کے سامان کی برآمد پربین الاقوامی ذمہ داریوں کے ساتھ بھارت کا ریکارڈ ‘بے داغ’ رہا ہے۔ ‘ جیسوال نے کہا، “ہندوستان اپنی دفاعی برآمدات کو بین الاقوامی عدم پھیلاؤ کی ذمہ داریوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور اپنے مضبوط قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کی بنیاد پر انجام دے رہا ہے۔ “اس میں متعلقہ معیارات کا ایک مکمل جائزہ شامل ہے، بشمول صارف کی آخری ذمہ داریاں اورسرٹیفیکیشن۔”
رائٹرز نے یہ خبر دی
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی اسلحہ ساز کمپنیوں کی جانب سے فروخت کئے جانے والے توپ کے گولے یورپی صارفین کی جانب سے یوکرین بھیجے جا رہے ہیں اور روس کی مخالفت کے باوجود بھارت نے اس تجارت کو روکنے کے لیے کوئی مداخلت نہیں کی۔ اس خبر میں 11 نامعلوم ہندوستانی اور یورپی حکومت اور دفاعی صنعت کے عہدیداروں کے ساتھ تجارتی طور پر دستیاب کسٹم ڈیٹا کے رائٹرز کے تجزیے کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ روس کے خلاف یوکرین کے دفاع کے لیے ہتھیاروں کی منتقلی ایک سال سے زیادہ عرصے سے ہو رہی ہے۔