
وقف ترمیمی بل لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی منظور ہوگیا۔
نئی دہلی: راجیہ سبھا نے بھی وقف ترمیمی بل کو منظورکردیا ہے۔ جمعرات کی دیررات ووٹنگ کے دوران بل کے حق میں 138 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 95 ووٹ پڑے۔ اب یہ بل قانون بننے سے ایک قدم دورہے۔ اب اسے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے اور وہاں سے منظوری ملتے ہی یہ بل قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔ راجیہ سبھا میں بحث کے دوران اپوزیشن کے کئی اراکین نے بل میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا، لیکن ان کے تمام مطالبات کو منظوری نہیں ملی۔ راجیہ سبھا میں ووٹنگ سے پہلے مرکزی وزیربرائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جے پی سی کے کئی مشوروں کو قبول کیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ راجیہ سبھا سے پہلے بدھ کو حکومت نے اس بل کو لوک سبھا میں پیش کیا تھا۔ جہاں تقریباً 12 گھنٹے کی بحث کے بعد حکومت اسے منظور کرانے میں ناکام رہی۔ لوک سبھا میں اس بل کے حق میں 288 اور اپوزیشن کے حق میں 232 ووٹ پڑے تھے۔
The Waqf (Amendment) Bill, 2025 passed in the Rajya Sabha; 128 votes in favour of the Bill, 95 votes against the Bill #WaqfAmendmentBill pic.twitter.com/WN8ZNMVvvP
— ANI (@ANI) April 3, 2025
راجیہ سبھا میں بحث کے دوران اپوزیشن پارٹیوں نے اس کی پُرزورمخالفت کی۔ کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے اسے غیرآئینی بتایا۔ کانگریس کے صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ اس بل میں کئی کمیاں اورخامیاں ہیں۔ حکومت اس بل کو مسلم طبقے کو پریشان کرنے کے لئے لے کرآئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ سے متعلق قانون پہلے سے ہے، اس میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ نئے بل کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے اس بل کو واپس لینے کی بھی اپیل کی۔ اس دوران سماجوادی پارٹی کے ایم پی رام گوپال یادو، ترنمول کانگریس کے ایم پی ندیم الحق، آرجے ڈی ایم پی منوج جھا، عام آدمی پارٹی کے ایم پی سنجے سنگھ سمیت اے آئی ڈی ایم کے، سی پی آئی-ایم اورانڈین یونین مسلم لیگ سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کی مخالفت کی۔
Parliament passes Waqf (Amendment) Bill 2025 after 2-days heated debate
Read @ANI | Storyhttps://t.co/fxG0tv6SeV#Parliament #WaqfBillAmendment #KirenRijiju pic.twitter.com/3zVEBQyfZh
— ANI Digital (@ani_digital) April 3, 2025
عمران پرتاپ گڑھی نے بی جے پی پر کیا طنز
وقف ترمیمی بل پرراجیہ سبھا میں بحث کے دوران کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے بی جے پی حکومت پربڑا حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 1947 میں جامع مسجد کی تاریخی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد صاحب نے کہا تھا کہ مسلمانوں کہا جا رہے ہو۔ یہ ہے تمہارا ملک۔ یہاں آبا واجداد کی قبریں ہیں۔ اس وقت مولانا آزاد کی یہ صدائیں سن کر لوگوں نے اپنے سروں کی گٹھریاں اتارکررکھ دی تھیں۔ آج اسی دہلی میں موجود ملک کے پارلیمنٹ میں ایک بل آیا ہے، جو ہم سے اسی جامع مسجد کی سیڑھیوں کے ثبوت مانگے گا۔ انگریس رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ حکومت اس بل کو مسلم خواتین کے حق میں بتا رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ مسلم طبقے کے خلاف ایک سیاسی ایجنڈا ہے۔ انہوں نے طنز کیا کہ جس پارٹی کے پاس نہ تو لوک سبھا میں اور نہ ہی راجیہ سبھا میں کوئی مسلم خاتون رکن پارلیمنٹ ہیں، وہ مسلمانوں کے مفاد کی بات کررہی ہے۔ عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 26 مذہبی آزادی کی گارنٹی دیتا ہے، لیکن اس بل کے ذریعہ حکومت مذہبی مقامات کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو وقف بورڈ کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کے بجائے ان کا تحفظ کرنا چاہئے۔ انہوں نے زور دے کرکہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، ہم کہیں نہیں جائیں گے۔ ہماری پہچان کو کوئی مٹا نہیں سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں نے اس ملک کے لئے جان کی قربانیاں دی ہیں اور ضرورت پڑی تو آگے بھی دیں گے۔
ڈاکٹر سید ناصرحسین نے بی جے پی پر لگایا گمراہ کرنے کا الزام
وقف ترمیمی بل پر راجیہ سبھا میں بحث جاری ہے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر سید ناصر حسین نے کہا کہ ’’وقف کا مطلب عطیہ کرنا ہے، جو کوئی بھی کسی کو بھی کر سکتا ہے۔ محمد صاحب (آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کے زمانے میں غیر مسلمانوں نے بھی عطیات کیے۔ عطیہ کی روایت ہر مذہب میں ہے۔ ہمارے یہاں عطیہ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وقف بورڈ بنا۔ اس ملک میں ایس جی پی سی ہے، ٹیمپل ٹرسٹ ہیں، آخر یہ (بی جے پی والے) گمراہی کیوں پھیلا رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ انگریزوں کے زمانے میں وقف ایکٹ آیا تھا جس میں اصلاح کرنے کے لیے کئی ترامیم کی گئیں۔ کانگریس کے زمانے مین جو ترامیم ہوئیں، اس میں پورا تعاون اور سپورٹ دیگر پارٹیوں کی بھی تھی۔ وقف بورڈ کے خلاف سب سے بڑی گمراہی یہ پھیلائی گئی ہے کہ وقف بورڈ کسی بھی زمین کو اپنی زمین کہہ دیتا تھا۔ کیا ملک میں ریونیو ریکارڈ نہیں ہے، قانون نہیں ہے، عدالت نہیں ہے؟ ہم ٹرین میں نماز پڑھتے ہیں، تو کیا ٹرین ہماری ہو گئی؟ ناصر حسین نے کہا کہ وقف کے تعلق سے کیے جا رہے دعوے غلط ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ آپ عدالت نہیں جا سکتے، لیکن آپ بالکل جا سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ ہے، سپریم کورٹ ہے، آپ وہاں جا سکتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس اردو-
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔