
تصویر: پی ٹی آئی
شیوسینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت کی نظر وقف بورڈ کی زمین پر ہے اور مستقبل میں وہ مندروں، گرجا گھروں اور گوردواروں کی زمین پر بھی نظریں گڑا سکتی ہے۔ لوک سبھا سے بل کی منظوری کے چند گھنٹوں بعد ایک پریس کانفرنس میں ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ان کی پارٹی نے وقف ترمیمی بل پر بی جے پی کے موقف کی مخالفت کرتی ہے اور یہ قانون’’اس (وقف) کی زمین چھین کر اسے اپنے صنعت کار دوستوں کی سازش‘‘ ہے۔
واضح رہے کہ شیو سینا (یو بی ٹی) پہلے بی جے پی کی اتحادی تھی، لیکن فی الحال انڈیا اتحاد کا حصہ ہے۔ ادھو ٹھاکرے کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مہاراشٹر کے نائب وزیر ایکناتھ شندے نے کہا ہےکہ ادھو ٹھاکرے کا یہ بیان کانگریس سے ہاتھ ملانے سے بھی ’’بڑا جرم‘‘ ہے۔ ٹھاکرے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ’’بی جے پی اور بل کی حمایت کرنے والے اس کے اتحادیوں نے مسلم کمیونٹی کے بارے میں جو تشویش ظاہر کی ہے وہ (پاکستان کے بانی محمد علی) جناح کو بھی شرمندہ کر دے گی۔‘‘
دریں اثنا مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ٹھاکرے نے مزید کہا کہ ’’آپ کی نظر وقف اراضی پر ہے، لیکن مندروں کے ٹرسٹوں، گرجا گھروں، گوردواروں کے پاس بھی زمین ہے۔ ہو سکتا ہے آپ کی نظر ہم (ہندو مندروں کی زمینوں) پر بھی ہو۔ یہ بل صرف زمین کے لیے لایا گیا ہے۔ ہم نے اسی افسوسناک بات کی مخالفت کی ہے۔‘‘
وقف بل کا ہندوتوا سے کیا تعلق؟ ٹھاکرے نے کیا سوال
ان کا یہ تبصرہ ایسے وقت آیا ہے جب شندے کی قیادت میں بی جے پی اور شیوسینا نے وقف ترمیمی بل کی حمایت نہ کرنے پر ادھو ٹھاکرے کو گھیرتے ہوئے کہا ہے کہ شیو سینا (یو بی ٹی) نے ہندوتوا اور پارٹی کے بانی بال ٹھاکرے کے نظریات کو ’’چھوڑ دیا‘‘ ہے۔ ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے ٹھاکرے نے سوال کیا کہ ’’اگر وقف بل مسلم کمیونٹی کی بہتری کے لیے ہے، تو پھر یہ بل لا کر کس نے ہندوتوا کو چھوڑا ہے؟ وقف ترمیمی بل کا ہندوتوا سے کیا تعلق ہے؟ ہندوؤں کو اس سے کس طرح فائدہ ہوگا؟‘‘ تاہم ٹھاکرے نے یہ بھی کہا کہ ’’بل میں کچھ اچھے ضابطے بھی ہیں۔ ان کی پارٹی منفی سیاست کی حمایت نہیں کرے گی۔ شفافیت ہونی چاہیے۔‘‘
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔