Bharat Express-->
Bharat Express

Waqf Bill

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس اسی) سے وابستہ انگریزی میگزین ’’آرگنائزر‘‘نے اپنا ایک مضمون واپس لے لیا ہے جس میں کیتھولک گرجا گھروں اور وقف بورڈ کے درمیان زمین کی ملکیت کا موازنہ کیا گیا تھا۔

مسلم راشٹریہ منچ (MRM) نے اس بل کو ایک تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو، جے پی سی چیئرمین جگدمبیکا پال اور منچ کے ہزاروں کارکنوں کی کاوشوں کو سلام پیش کیا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طلبہ تنظیم 'شہرِ-آرزو' نے آج جامعہ کیمپس میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پارلیمنٹ کے ذریعے منظور شدہ وقف (ترمیمی) بل 2024 کی حمایت کا اعلان کیا۔

راجیہ سبھا میں جمعہ کی صبح وقف بل منظور ہونے سے چند گھنٹے قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعرات کو الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ’’ملک کو تقسیم کرنے‘‘ کے لیے یہ بل لائی ہے۔

شیوسینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت کی نظر وقف بورڈ کی زمین پر ہے اور مستقبل میں وہ مندروں، گرجا گھروں اور گوردواروں کی زمین پر بھی نظریں گڑا سکتی ہے۔

اس بل میں اس کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں کہ مسلم خواتین کو وراثت میں جائز حصہ ملے، انہیں مالی مدد فراہم کی جائے اور حکمرانی میں ان کے کردار کو بڑھایا جائے۔

ہندوستان میں وقف کے نظام کو طویل عرصے سے مذہبی عینک سے دیکھا جاتا رہا ہے۔ حالانکہ، قانونی دفعات، عدالتی تشریحات اور پالیسی میں پیش رفت کا قریب سے جائزہ لینے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وقف بنیادی طور پر جائیداد کے انتظام وانصرام اور نظم و نسق کا معاملہ ہے، نہ کہ مذہبی عمل کا۔

وقف ترمیمی بل کو لوک سبھا سے منظوری ملنے کے بعد آج راجیہ سبھا میں پیش کر دیا گیا ہے اور اس پر بحث جاری ہے۔ اس دوران ڈی ایم کے (DMK) کے ممبران پارلیمنٹ نے اس بل کو ’’ڈراکونین‘‘ قرار دیا ہے۔

لوک سبھا سے منظور شدہ وقف ترمیمی بل کو ’’غیر منصفانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا نے جمعرات کو کہا کہ یہ ہندوستان کی سیکولر جمہوریت میں ایک ’’سیاہ دن‘‘ ہے۔

میر واعظ نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے مسلم تنظیموں کی طرف سے پیش کیے گئے کسی بھی خدشے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ہے۔