
تصویر: اے این آئی
وقف ترمیمی بل کو لوک سبھا سے منظوری ملنے کے بعد آج راجیہ سبھا میں پیش کر دیا گیا ہے اور اس پر بحث جاری ہے۔ اس دوران ڈی ایم کے (DMK) کے ممبران پارلیمنٹ نے اس بل کو ’’ڈراکونین‘‘ قرار دیا ہے۔ ڈی ایم کے ممبران پارلیمنٹ اپنے احتجاج کو مزید تقویت دیتے ہوئے راجیہ سبھا میں کالی شرٹ پہن کر شرکت کر رہے ہیں، جو اس بات کا مظہر ہے کہ وہ اسے کالا قانون مانتے ہیں۔
Delhi | DMK MPs wear black clothes to Parliament in protest against Waqf Amendment Bill 2025
He says, “It is a draconian law passed by the Lok Sabha.” pic.twitter.com/XNPlo6utL2
— ANI (@ANI) April 3, 2025
تمل ناڈو اسمبلی میں کالی پٹی باندھ کر شریک ہو رہے ہیں ڈی ایم کے ایم ایل ایز
دریں اثنا ڈی ایم کے سربراہ اور تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اس بل کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی ریاستی اسمبلی میں ڈی ایم کے کے تمام ایم ایل ایز نے سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج درج کر رہے ہیں۔ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم اسٹالن نے کہا ’’27 مارچ کو بی جے پی ممبران کے علاوہ ہم سب نے متفقہ طور پر وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک قرارداد منظور کی ہے، جو کہ ہندوستانی قوم کی سالمیت اور اقلیتوں کے خلاف ہے۔‘‘
اسٹالن نے مزید کہا کہ ’’بھارت کی زیادہ تر سیاسی جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ یہ بل بہت زیادہ مخالفت کے باوجود پارلیمنٹ میں منظور کر لیا گیا۔ 232 اراکین پارلیمنٹ نے اس کی مخالفت میں اور 288 اراکین نے اس کے حق میں ووٹ دیا، یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ اس کے پاس ہونے کے باوجود اس کے مخالفین کی تعداد 232۔‘‘ انھوں نے کہا ’’اکثریتی سیاسی جماعتوں کی مخالفت کے باوجود، کچھ اتحادی جماعتوں کی مدد سے رات کے دو بجے تک بل کو منظور کرنا ہندوستانی جمہوریت کے خلاف ہے۔۔ اسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آج ہم سیاہ بیج پہن کر اسمبلی اجلاس میں آئے۔ ڈی ایم کے کی طرف سے ہم اس وقف ترمیمی بل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔‘‘
بھارت ایکسپریس اردو
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔