Bharat Express-->
Bharat Express

DMK

کیرالہ کے وزیر اعلی پینارائی وجین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’جمہوریت کی فتح‘ اور ’گورنروں کے ذریعہ قانون سازی کے اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف انتباہ‘ قرار دیا۔

وقف ترمیمی بل کو لوک سبھا سے منظوری ملنے کے بعد آج راجیہ سبھا میں پیش کر دیا گیا ہے اور اس پر بحث جاری ہے۔ اس دوران ڈی ایم کے (DMK) کے ممبران پارلیمنٹ نے اس بل کو ’’ڈراکونین‘‘ قرار دیا ہے۔

مرکز کے ذریعہ پارلیمانی نشستوں کی مجوزہ حد بندی پر تمل ناڈو کی حکمران ڈی ایم کے کی میزبانی میں کئی ریاستوں کی پہلی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی میٹنگ میں وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے کہا کہ ہم اس کے خلاف قانونی لڑائی بھی لڑیں گے۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے زبان کے تنازع پر ایک بار پھر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر جنوبی ہند کی ریاستوں میں ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ادے ندھی نے کہا کہ تمل ناڈو کے لوگ مرکزی حکومت کو قومی تعلیمی پالیسی اور سہ زبانی پالیسی (تین زبان سیکھنے کی پالیسی) کو نافذ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

جے پی سی کے اراکین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مجوزہ بل میں اپنی ترامیم آج کے 16.00 بجے یعنی 22.01.2025 تک بھیج دیں، اس کے علاوہ جے پی سی کی اگلی نشست بھی اس ماہ کی 24 اور 25 تاریخ کو بل کی شق بہ شق پر غور کے لیے بلائی گئی ہے۔

یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے ،جب حال ہی میں تمل ناڈو کے سی ایم اسٹالن اور گورنر آر این روی کے درمیان چنئی دوردرشن کی گولڈن جوبلی تقریبات کے ساتھ ساتھ ہندی مہینے کی اختتامی تقریب کو لے کر گرما گرم بحث ہوئی۔

ہندوستانی سیاسی جماعتوں میں، حکمران جماعت بی جے پی وہ جماعت بن گئی ہے جو گوگل اشتہارات کے ذریعے انتخابی مہم پر سب سے زیادہ خرچ کرتی ہے۔ انہوں نے اشتہارات پر 100 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔

پہلے مرحلے میں جن 102 سیٹوں پر ووٹنگ ہونے جا رہی ہے، ان میں سے گزشتہ انتخابات میں بی جے پی نے 40 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس کے بعد ڈی ایم کے کو سب سے زیادہ 24 اور کانگریس کو 15 سیٹیں ملیں۔

تمل ناڈو ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں بی جے پی لاکھ کوششوں کے باوجود کامیابی حاصل نہیں کر پائی ہے۔ جنوبی ہند کا قلعہ جیتنا بی جے پی کے لیے ہمیشہ مشکلات سے بھرا رہا ہے۔