Bharat Express

Gujarat Riots 2002: مسجد اور قبرستان گھیرنے والے 6 ملزمین کو عدالت سے بڑی راحت، سپریم کورٹ نے کردیا بری، جانئے پورا معاملہ

سپریم کورٹ نے گجرات فساد سے متعلق ایک معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے 6 ملزمین کو بری کردیا ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کسی معاملے میں صرف موقع پرموجود ہونا یا وہاں سے گرفتار ہونا یہ ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہے کہ وہ غیرقانونی ہجوم کا حصہ تھے۔

سپریم کورٹ۔ (فائل فوٹو)

Supreme Court on Gujarat Riots 2002: سال 2022 میں گجرات میں گودھرا سانحہ پیش آیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد پورے ریاست میں فساد برپا ہوگیا تھا۔ پولیس نے اس تشدد میں کئی لوگوں کوملزم بنایا اورانہیں جیل بھیج دیا۔ اس تشدد کی وجہ سے کئی لوگ سالوں تک جیل میں ہیں۔ اس درمیان سپریم کورٹ نے اس معاملے میں 6 ملزمین کوراحت دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے ان ملزمین کوبری کردیا ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کسی معاملے میں صرف موقع پر موجود ہونا یا وہاں سے گرفتارہونا یہ ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہے کہ وہ غیرقانونی ہجوم کا حصہ تھے۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا

اس معاملے کی سماعت جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بینچ کررہی تھی۔ اس بینچ نے گجرات ہائی کورٹ کے 2016 کے فیصلے کو خارج کردیا، جس میں گودھرا سانحہ کے بعد 2002 کے فساد کے معاملے میں 6 افراد کو بری کرنے کے فیصلے کو پلٹ دیا گیا تھا۔ جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بینچ نے کہا کہ صرف موقع پر موجود ہونا یا وہاں سے گرفتار ہونا یہ ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہے کہ وہ (6 لوگ) ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو غیرقانونی بھیڑ حصہ نہیں تھے۔

کیا ہے پورا معاملہ؟

گجرات میں گودھرا سانحہ کے بعد بھیڑنے مبینہ طورپربڑودرہ گاوں میں ایک قبرستان اورایک مسجد کو گھیرلیا تھا۔ اسی معاملے میں دھیرو بھائی، بھائی لال بھائی چوہان اور5 دیگرکو ملزم بنایا گیا تھا اورسبھی کو پولیس نے گرفتارکرلیا تھا۔ اس حادثہ میں شامل لوگوں کو ایک سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہیں، نچلی عدالت نے سبھی 19 ملزمین کو بری کردیا تھا، لیکن گجرات ہائی کورٹ نے ان میں سے 6 کوقصوروارقراردیا۔ معاملے کے زیرغوررہنے کے دوران ایک ملزم کی موت ہوگئی تھی۔ اپیل کنندگان سمیت 7 افراد کے نام مقدمے درج تھے۔ اسی معاملے سے متعلق سپریم کورٹ نے 2003 میں نچلی عدالت کے ذریعہ انہیں بری کرنے کے فیصلے کو بحال رکھا ہے۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’کسی بھی مجرمانہ کردارکی عدم موجودگی میں، 28 فروری 2002 کو بڑودرہ میں پیش آنے والے واقعے میں اس کے ملوث ہونے کے بارے میں موقع پرہی اس کی گرفتاری حتمی نہیں ہے، خاص طو پرجب اس کے قبضے سے کوئی تباہ کن ہتھیاریا کوئی قابل اعتراض مواد برآمد نہیں ہوا تھا۔‘‘ عدالت نے مزید کہا، “پولیس نے گولی چلائی، جس سے لوگ ادھرادھربھاگے، ایسے تصادم میں ایک بے گناہ کو بھی مجرم سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے اپیل کرنے والوں کی موقع پرگرفتاری ان کے جرم کی ضمانت نہیں ہے۔”

سپریم کورٹ نے کہا کہ اجتماعی تصادم میں عدالتوں کی یہ یقینی کرنے کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے کہ کسی بھی بے قصورشخص کو قصوروارنہ ٹھہرایا جائے اور اس کی آزادی چھینی نہ جائے۔ ایسے معاملوں میں عدالتوں کومحتاط رہنا چاہئے اورایسے گواہوں کی گواہی پربھروسہ کرنے سے بچنا چاہئے، جوملزم یا ملزم کا کردار نبھائے بغیرعام بیان دیتے ہیں۔ ایسا اس لئے ہے کیونکہ اکثر(خاص طورپرجب جرم کی جگہ عوامی جگہ ہو) لوگ اپنے گھروں سے یہ جاننے کے لئے تجسس سے باہرنکلتے ہیں کہ آس پاس کیا ہورہا ہے۔ ایسے لوگ محض تماشائی سے زیادہ کچھ نہیں ہوتے۔ تاہم، ایک گواہ کے سامنے وہ غیرقانونی ہجوم کا حصہ دکھائی دے سکتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس اردو۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read